Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
34. بَابُ إِسْلاَمُ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ کا اسلام قبول کرنا۔
حدیث نمبر: 3862
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ فِي مَسْجِدِ الْكُوفَةِ، يَقُولُ:" وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنَّ عُمَرَ لَمُوثِقِي عَلَى الْإِسْلَامِ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عُمَرُ وَلَوْ أَنَّ أُحُدًا ارْفَضَّ لِلَّذِي صَنَعْتُمْ بِعُثْمَانَ لَكَانَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے بیان کیا کہ میں نے کوفہ کی مسجد میں سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ ایک وقت تھا جب عمر رضی اللہ عنہ نے اسلام لانے سے پہلے مجھے اس وجہ سے باندھ رکھا تھا کہ میں نے اسلام کیوں قبول کیا لیکن تم لوگوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ جو کچھ کیا ہے اس کی وجہ سے اگر احد پہاڑ بھی اپنی جگہ سے سرک جائے تو اسے ایسا کرنا ہی چاہئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3862 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3862  
حدیث حاشیہ:
حضرت عثمان غنی ؓ کی شہادت تاریخ اسلام کا ایک بہت بڑا المیہ ہے، حضرت سعید بن زید اس پر اظہار تاسف کر رہے ہیں اور فرمارہے ہیں کہ زمانہ کفر میں حضرت عمر ؓ نے مجھ کو اسلام قبول کرنے کی وجہ سے باندھ رکھا تھا۔
ایک زمانہ آج ہے کہ خود مسلمان ہی حضرت عثمان غنی ؓ جیسے جلیل القدر بزرگ کے خون ناحق میں اپنے ہاتھ رنگ رہے ہیں، فی الواقع یہ حادثہ ایسا ہی ہے کہ اس پر احد پہاڑکو اپنی جگہ سے سرک جانا چاہئے۔
حضرت عثمان غنی ؓ کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے والوں میں زیادہ تعداد ایسے لوگوں کی تھی جو نام کے مسلمان اور در پردہ منافق تھے جو مسلمانوں کا شیرازہ منتشر کرناچاہتے تھے۔
اس غرض سے کچھ بہانوں کاسہارا لے کر ان لوگوں نے علم بغاوت بلند کیا کچھ سیدھے سادھے دوسرے مسلمانوں کو بھی بہکا کر اپنے ساتھ ملالیا۔
آخر ان لوگوں نے حضرت عثمان کو شہید کرکے مسلمانوں میں فتنہ و فساد کا ایک ایسا دروازہ کھول دیا جو آج تک بند نہیں ہورہا ہے اور نہ بند ہونے کی سردست امید ہے۔
تفصیلات کے لئے دفاتر کی ضرورت ہے مگر اتنا ضرور یاد رکھنا چاہئے کہ سید نا عثمان غنی ؓ اللہ ورسول کے سچے فدائی مقبول بارگاہ تھے۔
ان کے خون ناحق میں ہاتھ رنگنے والے ہر مذمت کے مستحق ہیں اور قیامت تک ان کو مسلمانوں کی بیشتر تعداد برائی کے ساتھ یاد کرتی رہے گی۔
چونکہ حدیث میں حضرت سعید بن زید ؓ کا ذکر ہے اسی مناسبت سے اس حدیث کو اس باب کے تحت نقل کیا گیا۔
حضرت سعید بن زید ہی کے نکاح میں حضرت عمر ؓ کی بہن تھیں جن کا نام فاطمہ ہے۔
ان ہی کی وجہ سے حضرت عمر ؓ نے اسلام قبول کیا۔
اس زمانہ میں کچھ لوگ پھر حضرت عثمان غنی ؓ کے نقائص تلاش کرکے امت کو پریشان کررہے ہیں حالانکہ یہ حقیقت ہے کہ حضرت عثمان ؓ معصوم نہیں تھے اگر ان سے خلافت کے زمانہ میں کچھ کمزوریا ں سرزد ہو گئیں ہوں تو ان کو اللہ کے حوالہ کرنا چاہئےے نہ کہ ان کو اچھا ل کر نہ صرف حضرت عثمان ؓ سے بلکہ جماعت صحابہ سے مسلمانوں کو بد ظن کرنا یہ کوئی نیک کام نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3862   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3862  
حدیث حاشیہ:

حضرت عثمان ؓ کی شہادت تاریخ اسلام کا بہت بڑا المیہ ہے۔
حضرت سعید بن زید ؓ اس پر اظہار افسوس فرماتے ہیں۔
کہ زمانہ کفر میں حضرت عمر ؓ نے مجھے اسلام قبول کرنے کی وجہ سے باندھ رکھا تھا لیکن آج خود مسلمان ایک خلیفہ راشدحضرت عثمان ؓ کے خون ناحق سے اپنے ہاتھ رنگ رہے ہیں۔
یہ ایسا خوفناک کام ہے کہ اس وجہ سے احد پہاڑ کو پھٹ جانا اور اپنی جگہ سے ہٹ جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ حضرت سعید بن زید ؓ کے گھر حضرت عمر ؓ کی ہمشیر حضرت فاطمہ ؓ بنت خطاب تھیں۔
ان کی وجہ سے حضرت عمر ؓ نے اسلام قبول کیا۔
تفصیل کتب تاریخ میں دیکھی جاسکتی ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3862