مختصر صحيح بخاري
نکاح کے بیان میں
اگر کوئی عورت اپنے تئیں کسی صالح و نیک شخص پر پیش کرے (تاکہ وہ اس سے نکاح کر لے)۔
حدیث نمبر: 1845
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو (نکاح کے لیے) اپنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا (لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ جواب نہ دیا تو) ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یا رسول اللہ! اس کا مجھ سے نکاح کر دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تیرے پاس کیا چیز ہے؟“ وہ بولا کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا کر ڈھونڈ، اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہی ہو، وہ جا کر پھر دوبارہ آیا اور کہا ”اللہ کی قسم! یا رسول اللہ! مجھے کچھ نہ ملا اور نہ لوہے کی انگوٹھی ملی لیکن میرے پاس یہ تہبند ہے آدھا اس کو دے دیجئیے“ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے پاس دوسری چادر بھی نہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”تیری چادر کو کیا کریں اگر تو پہنے تو عورت کو اس میں سے کچھ نہ ملے گا اور اگر عورت پہنے تو تجھے کچھ نہ ملے گا۔“ وہ بیچارہ (مایوس ہو کر) بیٹھ گیا، بڑی دیر تک بیٹھے رہنے کے بعد وہ اٹھ کھڑا ہوا (جانے لگا) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (جاتے) دیکھ کر خود بلایا یا کسی سے بلوایا اور فرمایا: ”تجھے قرآن کی کون کون سی سورتیں یاد ہیں؟“ اس نے کئی سورتیں گن کر کہا کہ فلاں فلاں سورت یاد ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے تجھے قرآن مجید (جو تمہیں یاد ہے اس) کے عوض اس عورت کا مالک کر دیا۔ (یعنی ان سورتوں کی تعلیم تم اس عورت کو دو گے اور یہی تمہارا حق مہر ہے)