صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
27. بَابُ الْقَسَامَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ:
باب: زمانہ جاہلیت کی قسامت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3850
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" خِلَالٌ مِنْ خِلَالِ الْجَاهِلِيَّةِ: الطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ , وَالنِّيَاحَةُ , وَنَسِيَ الثَّالِثَةَ"، قَالَ سُفْيَانُ:" وَيَقُولُونَ إِنَّهَا الِاسْتِسْقَاءُ بِالْأَنْوَاءِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے اور انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ جاہلیت کی عادتوں میں سے یہ عادتیں ہیں۔ نسب کے معاملہ میں طعنہ مارنا، میت پر نوحہ کرنا، تیسری عادت کے متعلق (عبیداللہ راوی) بھول گئے تھے اور سفیان نے بیان کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ وہ تیسری بات ستاروں کو بارش کی علت سمجھنا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3850 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3850
حدیث حاشیہ:
حدیث نمبر3850۔
فائدہ:
۔
کچھ لوگوں نے تیسری خصلت حسب و نسب پر فخر کرنا بیان کی ہے لیکن حضرت انس ؓ کی روایت میں تین عادات نسب میں بطن نوحہ کرنا اور ستاروں کے ذریعے سے بارش مانگنا ہے۔
ایک روایت میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”میری امت میں چار عادات ایسی برقرار رہیں گی جو دور جاہلیت کی یادگار ہیں لوگ انھیں ترک نہیں کریں گے وہ حسب و نسب پر فخر کرنا کسی نسب پر طعن کرنا ستاروں کے ذریعے سے بارش طلب کرنا اور مصیبت پر نوحہ کرنا ہے۔
“ (صحیح مسلم، الجنائز، حدیث: 2160۔
(934)
ستاروں کے ذریعے سے بارش طلب کرنا یہ ہے کہ فلاں ستارہ فلاں برج میں جائے تو بارش ہوگی۔
اس طرح کا عقیدہ آج بھی بعض لوگوں میں پایا جاتا ہے حالانکہ بارش کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا اس کی تشریح کتاب الاستقاء میں گزر چکی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3850