مختصر صحيح بخاري
تفسیر قرآن ۔ تفسیر سورۃ الاحزاب
اللہ تعالیٰ کا قول ”تم کسی چیز کو ظاہر کرو یا چھپاؤ۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر شاہد ہے“ (سورۃ الاحزاب: 54 , 55)۔
حدیث نمبر: 1764
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پردہ کا حکم اترنے کے بعد ابوقعیس کے بھائی افلح نے میرے پاس آنے کی اجازت چاہی تو میں نے کہا کہ میں اجازت نہیں دیتی جب تک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لوں۔ کیونکہ افلح کے بھائی یا ابوقعیس نے (جو میرا رضاعی باپ تھا) تو مجھ کو دودھ نہیں پلایا تھا بلکہ ابوقعیس کی بیوی نے پلایا تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ابوقعیس کے بھائی افلح نے مجھ سے اندر آنے کی اجازت مانگی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے بغیر اجازت نہیں دی (اب کیا حکم ہے؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے کیوں اجازت نہ دی، وہ تیرا چچا ہے؟“ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! اس مرد ابوقعیس نے تو مجھ کو دودھ نہیں پلایا تھا، مجھے تو ابوقعیس کی بیوی نے دودھ پلایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اجازت دیدے کیونکہ وہ تو تیرا چچا ہوتا ہے۔ تیرا ہاتھ خاک آلود ہو۔“