مختصر صحيح بخاري
تفسیر قرآن ۔ تفسیر سورۃ حجر
اللہ تعالیٰ کا قول ”ہاں مگر چوری چھپے سننے کی کوشش کرے ....“ (سورۃ الحجر: 18)۔
حدیث نمبر: 1749
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ آسمانوں میں احکام صادر فرماتا ہے تو فرشتے اس کے حکم پر عاجزی سے اپنے پر مارنے لگتے ہیں، جیسے کہ زنجیر صاف پتھر پر چلاؤ تو آواز آتی ہے۔ جب ان فرشتوں کے دلوں سے خوف کی حالت جاتی رہتی ہے تو ایک دوسرے سے کہتا ہے کہ پروردگار نے کیا حکم فرمایا؟ دوسرا کہتا ہے جو کچھ فرمایا حق ہے اور وہ بڑا بلند و برتر ہے۔ فرشتوں کی یہ باتیں چوری سے بات اڑانے والے (شیطان) بھی سن لیتے ہیں اور وہ (زمین سے آسمان تک) اوپر تلے ہوتے ہیں۔ پھر کبھی ایسا ہوتا ہے کہ فرشتے خبر پا کر آگ کا شعلہ پھینکتے ہیں، وہ بات سننے والے کو اس سے پہلے جلا دیتا ہے کہ وہ اپنے نیچے والے کو بات پہنچائے اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ وہ شعلہ اس تک نہیں پہنچتا اور وہ اپنے نیچے والے (شیطان) کو وہ بات پہنچا دیتا ہے (وہ اس سے نیچے والے کو) اس طرح وہ بات زمین تک پہنچا دیتے ہیں یا زمین تک آ پہنچتی ہے۔ پھر وہ بات نجومی کے منہ پر ڈالی جاتی ہے پھر وہ اس میں سو جھوٹ ملا کر لوگوں سے بیان کرتا ہے۔ کوئی کوئی بات اس کی سچ نکلتی ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ دیکھو اس نجومی نے ہمیں فلاں دن یہ خبر دی تھی کہ آئندہ ایسا ایسا ہو گا اور ویسا ہی ہوا، اس کی بات سچ نکلی اور یہ (سچی بات) وہ ہوتی ہے جو (براہ راست) آسمان سے چرائی گئی تھی۔“