صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
27. بَابُ الْقَسَامَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ:
باب: زمانہ جاہلیت کی قسامت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3842
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ لِأَبِي بَكْرٍ غُلَامٌ يُخْرِجُ لَهُ الْخَرَاجَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْكُلُ مِنْ خَرَاجِهِ , فَجَاءَ يَوْمًا بِشَيْءٍ فَأَكَلَ مِنْهُ أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: لَهُ الْغُلَامُ أَتَدْرِي مَا هَذَا؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ: كُنْتُ تَكَهَّنْتُ لِإِنْسَانٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَا أُحْسِنُ الْكِهَانَةَ إِلَّا أَنِّي خَدَعْتُهُ , فَلَقِيَنِي فَأَعْطَانِي بِذَلِكَ فَهَذَا الَّذِي أَكَلْتَ مِنْهُ , فَأَدْخَلَ أَبُو بَكْرٍ يَدَهُ فَقَاءَ كُلَّ شَيْءٍ فِي بَطْنِهِ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ایک غلام تھا جو روزانہ انہیں کچھ کمائی دیا کرتا تھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اسے اپنی ضرورت میں استعمال کیا کرتے تھے۔ ایک دن وہ غلام کوئی چیز لایا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی اس میں سے کھا لیا۔ پھر غلام نے کہا آپ کو معلوم ہے؟ یہ کیسی کمائی سے ہے؟ آپ نے دریافت فرمایا کیسی ہے؟ اس نے کہا میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک شخص کے لیے کہانت کی تھی حالانکہ مجھے کہانت نہیں آتی تھی، میں نے اسے صرف دھوکہ دیا تھا لیکن اتفاق سے وہ مجھے مل گیا اور اس نے اس کی اجرت میں مجھ کو یہ چیز دی تھی، آپ کھا بھی چکے ہیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ سنتے ہی اپنا ہاتھ منہ میں ڈالا اور پیٹ کی تمام چیزیں قے کر کے نکال ڈالیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3842 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3842
حدیث حاشیہ:
1۔
شرعی دلیل کے بغیر مستقبل کی خبریں دینا کہا نت ہے ہماری شریعت میں(حُلْوَانُ الْكَاهِنِ)
یعنی کاہن کا نذرانہ حرام ہے، اس لیے حضرت ابو بکر ؓ نے قے کر کے اسے نکال دیا۔
آپ نے تقوی اور احتیاط کی بنا پر ایسا کیا بصورت دیگر آپ اس کا تاوان بھی دے سکتے تھے۔
ظہور نبوت سے پہلے زمانہ جاہلیت میں اس طرح کے کام بہت ہوتے تھے۔
2۔
اس سے معلوم ہوا کہ حرام کی ملازمت سے ملنے والی پنشن بھی حرام ہے۔
اس سے انتہائی ضروری ہے۔
3۔
واضح رہے کہ خراج اس رقم کو کہتے ہیں جو غلام کما کے روزانہ اپنے آقا کو ادا کرتا ہے اور یہ طے شدہ ہوتی ہے۔
واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3842