Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدنا علی بن ابی طالب اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہما کو حجتہ الوداع سے پہلے یمن بھیجنا۔
حدیث نمبر: 1680
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یمن سے سونے کا ایک ٹکڑا صاف کیے ہوئے چمڑے میں رکھ کر بھیجا، ابھی وہ سونا مٹی سے جدا نہیں کیا گیا تھا۔ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا، عینیہ بن بدر اور اقرع بن حابس اور زید (عرف) خیل اور چوتھا علقمہ یا عامر بن طفیل (رضی اللہ عنہم)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے کہا کہ ہم اس مال کے ان سے زیادہ مستحق ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے؟ حالانکہ میں اس کا امانتدار ہوں جو آسمانوں میں ہے اور میرے پاس آسمان کی خبر صبح و شام آتی ہے۔ پھر کہتے ہیں کہ ایک شخص دھنسی ہوئی آنکھوں والا، جس کے رخساروں کی ہڈیاں ابھری ہوئی تھیں، اونچی، پیشانی، گھنی ڈاڑھی، سر منڈا ہوا، اونچی ازار باندھے ہوئے کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! اللہ سے ڈرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: اللہ تجھے ہلاک کرے کیا میں ساری زمین والوں میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا نہیں ہوں؟ (پھر) کہتے ہیں کہ پھر وہ شخص چلا گیا۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں شاید وہ نماز پڑھتا ہو۔ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ بولے کہ بہت سے نمازی ایسے (منافق ہوتے ہیں) ہیں جو زبان سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے مجھے یہ حکم نہیں دیا کہ میں لوگوں کے دلوں میں نقب لگا کر دیکھوں اور نہ یہ (حکم دیا) کہ میں ان کے پیٹ چیروں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا جب کہ وہ پیٹھ موڑے جا رہا تھا، پھر کہا: اس شخص کی نسل سے وہ قوم نکلے گی جو قرآن کو مزے سے پڑھیں گے، حالانکہ وہ ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترے گا، وہ لوگ دین سے ایسے خارج ہو جائیں گے جیسے تیر شکار (کے جسم) سے پار نکل جاتا ہے۔ (راوی کہتا ہے) میں گمان کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی کہا: اگر وہ قوم مجھے ملے تو میں انھیں قوم ثمود کی طرح قتل کر دوں۔