مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں
جنگ اوطاس کا بیان۔
حدیث نمبر: 1667
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ حنین سے فارغ ہوئے تو سیدنا ابوعامر رضی اللہ عنہ کو امیر لشکر بنا کر اوطاس کی طرف روانہ فرمایا (جہاں پر قبیلہ ہوازن جمع تھا) سیدنا ابوعامر کا درید بن صمہ سے مقابلہ ہوا، درید مارا گیا اور اللہ نے اس کے ساتھیوں کو شکست دی۔ پھر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوعامر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ مجھے بھی بھیجا تھا۔ اتفاق سے ان کے گھٹنے پر زخم آیا، ایک جشمی مرد نے ان کو تیر مارا جو ان کے گھٹنے میں اتار دیا۔ میں ان کے پاس گیا اور کہا کہ اے چچا! تمہیں کس نے تیر مارا؟ انھوں نے مجھے اشارے سے بتایا کہ فلاں میرا قاتل ہے، جس نے مجھے تیر مارا ہے۔ میں ارادہ کر کے اس کے پاس پہنچا۔ جب اس نے مجھے دیکھا تو بھاگا۔ میں اس کے پیچھے جاتا تھا اور یہ کہتا تھا (او بےحیاء!) تجھے شرم نہیں آتی، تو ٹھہرتا کیوں نہیں؟ پھر وہ ٹھہر گیا۔ میرے اور اس کے درمیان تلوار کے دو وار ہوئے، پھر میں نے اسے مار ڈالا۔ پھر میں نے آ کر ابوعامر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اللہ نے تمہارے قاتل کو ہلاک کروا دیا۔ وہ بولے کہ یہ تیر تو نکال لے۔ میں نے وہ تیر نکالا تو اس زخم سے پانی بہنے لگا۔ پھر وہ بولے کہ اے میرے بھائی کے بیٹے! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میری طرف سے سلام عرض کرنا اور کہنا کہ وہ ابوعامر کے لیے استغفار کریں۔ پھر ابوعامر رضی اللہ عنہ نے مجھے لوگوں پر اپنا قائم مقام بنا دیا۔ پھر تھوڑی دیر کے بعد وہ شہید ہو گئے۔ جب میں جنگ سے لوٹا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی رسی سے بنی ہوئی چارپائی پر لیٹے تھے اور پہلو مبارک میں رسی کے نشان پڑ گئے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا اور ابوعامر رضی اللہ عنہ کا حال بیان کیا اور کہا کہ ابوعامر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مغفرت کی دعا کرنے کی درخواست کی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا، پھر ہاتھ اٹھا کر دعا کی: ”اے اللہ! عبید ابوعامر (رضی اللہ عنہ) کو بخش دے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنے ہاتھ اٹھائے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھی۔ پھر یوں دعا فرمائی ”اے اللہ! ابوعامر کا قیامت کے روز بہت سی مخلوق نوع انسانی پر درجہ بلند کرنا۔“ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میرے لیے بھی دعائے مغفرت کیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”اے اللہ! عبداللہ بن قیس (ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ) کے گناہ معاف فرما دے اور قیامت کے دن اچھی جگہ (جنت میں) داخل فرما۔“