Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں
((باب))
حدیث نمبر: 1610
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا بیوہ ہو گئیں، ان کے خاوند خنیس بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے اور جنگ بدر میں بھی شریک تھے، مدینہ میں فوت ہو گئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان کے سامنے حفصہ (رضی اللہ عنہا) کا ذکر کیا اور کہا کہ (وہ بیوہ ہیں) اگر تم چاہو تو میں ان کا نکاح تم سے کر دوں؟ تو انہوں نے کہا کہ میں سوچ کر بتاؤں گا، پس میں کئی راتوں تک ٹھہرا رہا۔ پھر (ان سے ملا تو) انھوں نے کہا کہ ابھی میں یہی مناسب سمجھتا ہوں کہ ان دنوں (دوسرا) نکاح نہ کروں۔ پھر میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملا اور کہا کہ اگر تم چاہو تو میں حفصہ (رضی اللہ عنہا) کا نکاح تم سے کر دوں؟ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش رہے اور مجھے کچھ جواب نہ دیا تو مجھے ان پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ غصہ آیا، میں اور کئی راتیں ٹھہرا رہا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ رضی اللہ عنہا کو نکاح کا پیغام بھیجا تو میں نے ان کا نکاح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا۔ اس کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھے ملے تو کہا کہ شاید تمہیں غصہ آیا ہو گا۔ جب تم نے مجھ سے حفصہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کیا تھا اور میں نے تمہیں کچھ جواب نہ دیا تھا؟ میں نے کہا کہ ہاں (آیا) تھا۔ انھوں نے کہا کہ بات یہ ہے کہ میں نے تم کو جواب نہ دیا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے حفصہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کیا تھا (کہ کیا میں اس سے نکاح کر لوں) اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہیں کر سکتا تھا اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے نکاح کرنے کا ارادہ چھوڑ دیتے تو بیشک میں ان سے نکاح کر لیتا۔