Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح بخاري
آغار تخلیق کا بیان
(سورۃ الرحمن کی) آیت ”سورج اور چاند (مقررہ) حساب سے چلتے ہیں“ کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 1353
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذر سے جبکہ آفتاب غروب ہو رہا تھا یہ فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ (آفتاب) کہاں جاتا ہے؟ میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب واقف ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جا کر عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے پھر (مشرق سے) طلوع ہونے کی (اللہ سے) اجازت مانگتا ہے تو اسے اجازت دے دی جاتی ہے اور قریب ہے کہ وہ سجدہ کرے اور اس کا سجدہ قبول نہ کیا جائے اور اجازت مانگے مگر اسے اجازت نہ ملے بلکہ اس سے کہہ دیا جائے کہ تو جہاں سے آیا ہے وہیں لوٹ جا پس وہ مغرب سے طلوع ہو گا یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا اور آفتاب اپنی جگہ پر چلتا ہے، یہ غالب دانا کی مقرر کی ہوئی بات ہے۔ (سورۃ یٰسین: 38)۔