Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح بخاري
خمس کے فرض ہونے کا بیان
جس نے (مقتول کافروں کے) اسباب میں خمس نہ لیا (اس نے موافق سنت کیا) اور جو شخص کسی کافر کو قتل کرے تو اس کا سامان اسی کے لیے ہے بغیر خمس کے اور بغیر امام کے حکم کے۔
حدیث نمبر: 1330
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس حال میں کہ میں بدر کے دن صف میں کھڑا ہوا تھا، میں نے اپنی داہنی جانب اور اپنی بائیں جانب نظر کی تو مجھے انصار کے دو کم سن لڑکے دکھائی دیے تو میں نے تمنا کی کہ کاش! میں ان (انصار) میں سے طاقتور (شہسواروں) کے درمیان ہوتا۔ خیر مجھے ان میں سے ایک نے دبایا اور کہا کہ اے چچا! تم ابوجہل کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا ہاں۔ لیکن تمہیں اس سے کیا کام ہے؟ اس نے کہا مجھے یہ خبر ملی ہے۔ کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہتا ہے، قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر میں اس کو دیکھ لوں تو پھر میرا جسم اس کے جسم میں ٹل نہیں سکتا یہاں تک کہ ہم میں سے پہلے جس کی موت مقدر ہے وہ مر جائے۔ تو میں نے اس بات سے تعجب کیا پھر مجھے دوسرے نے دبایا اور اسی قسم کی گفتگو کی۔ پھر تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ میں نے ابوجہل کو دیکھا کہ وہ لوگوں میں دوڑ رہا ہے۔ میں نے کہا سنو! یہی وہ شخص ہے جس کی بابت تم مجھ سے پوچھ رہے تھے۔ پس وہ دونوں اپنی تلواریں لے کر اس کی طرف بڑھے اور اسے مارا یہاں تک کہ اسے قتل کر دیا۔ اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم میں سے کس نے اسے قتل کیا ہے؟ ان میں سے ہر ایک نے کہا کہ میں نے اس کو قتل کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اپنی تلواریں صاف کر دی ہیں؟ انھوں نے کہا نہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلواروں کو دیکھا تو فرمایا: بیشک تم نے اسے قتل کیا ہے مگر اس کا اسباب معاذ بن عمرو بن جموح کو ملے گا اور وہ دونوں لڑکے معاذ بن عفراء اور معاذ بن عمرو بن جموح کے تھے۔