مختصر صحيح بخاري
خمس کے فرض ہونے کا بیان
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ تم لوگوں کے لیے غنیمت حلال کر دی گئی ہے۔
حدیث نمبر: 1326
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے نبیوں میں سے ایک نبی نے جہاد کیا تو انھوں نے اپنی قوم سے کہا کہ میرے ساتھ وہ شخص نہ جائے جس نے کسی عورت سے نکاح کیا ہو اور وہ اس سے زفاف کرنا چاہتا ہو اور ابھی تک اس نے زفاف نہ کیا ہو اور نہ وہ شخص جس نے گھر بنایا ہو اور اس کی چھت نہ پاٹی ہو اور نہ وہ شخص جس نے بکریاں اور اونٹنیاں خریدی ہوں اور وہ ان کے جننے کا منتظر ہو۔ الغرض انھوں نے جہاد کیا۔ پس وہ اس بستی کے قریب نماز عصر کے وقت یا اس کے قریب پہنچے، پھر انھوں نے آفتاب سے کہا کہ تو بھی (اللہ کا) محکوم ہے اور میں (بھی اس کا) محکوم ہوں۔ اے اللہ! اس کو ہمارے سامنے (غروب ہونے سے) روک لے۔ چنانچہ وہ روک لیا گیا یہاں تک کہ اللہ نے ان کو فتح دی، پھر انھوں نے غنیمتوں کو جمع کیا۔ آسمان سے آگ آئی تاکہ اس مال کو کھا جائے مگر اس نے نہیں کھایا تو نبی نے کہا کہ تم لوگوں میں (کسی نے) چوری کی ہے لہٰذا ہر قبیلے کا ایک ایک آدمی مجھ سے بیعت کرے۔“ تو ایک شخص کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چپک گیا تو نبی نے کہا: ”وہ چوری کرنے والا تمہیں میں ہے لہٰذا تمہارے قبیلے کے سب لوگ مجھ سے بیعت کریں۔“ چنانچہ دو یا تین آدمیوں کے ہاتھ ان کے ہاتھ سے چپک گئے۔ نبی نے کہا کہ چوری تمہیں نے کی ہے پس وہ سونے کا ایک سر مثل گائے کے سر کے لے آئے اور اس کو رکھ دیا، تب آگ آ گئی اور اس نے کھا لیا۔ پھر اللہ نے ہماری کمزوری اور ہماری عاجزی دیکھی، اس سبب سے غنیمتوں کو ہمارے لیے حلال کر دیا۔“