مختصر صحيح بخاري
جہاد اور جنگی حالات کے بیان میں
جو شخص اللہ کی راہ میں زخمی ہو جائے یا اس کو نیزہ لگ جائے، اس کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1211
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنی سہم کے کچھ لوگوں کو قبیلہ بنی عامر کی طرف ستر آدمیوں کے ساتھ (بطور سفارت کے) بھیجا۔ جب وہ لوگ وہاں پہنچ گئے تو میرے ماموں (حرام بن ملحان) نے ان سے کہا کہ پہلے میں جاتا ہوں، اگر وہ لوگ مجھے امن دے دیں یہاں تک کہ میں انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام پہنچا دوں (تو بہتر) ورنہ تم مجھ سے قریب رہنا (وقت پر میری مدد کرنا) چنانچہ وہ آگے بڑھے تو کافروں نے انھیں امان دی۔ پس اسی حالت میں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام انھیں پہنچا رہے تھے، اچانک انھوں نے اپنے ایک آدمی کی طرف اشارہ کیا اور اس نے انھیں نیزہ مارا اور آرپار کر دیا تو انھوں نے کہا اللہ اکبر! قسم ہے رب کعبہ! کی میں تو (اپنی مراد) کو پہنچ گیا۔ اس کے بعد وہ لوگ ان کے باقی اصحاب کی طرف متوجہ ہوئے اور ان کو قتل کر دیا، مگر ایک لنگڑے آدمی (بچ رہے) جو پہاڑ پر چڑھ گئے تھے۔ تو جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ وہ لوگ (جن کو بطور سفارت کے بھیجا گیا تھا) سب اپنے پروردگار سے مل گئے وہ ان سے راضی ہے۔ اور وہ سب ان سے خوش ہیں۔ پھر ہم قرآن میں یہ آیت پڑھا کرتے تھے: ”ہماری قوم کو یہ خبر پہنچا دو کہ ہم اپنے پروردگار سے مل گئے اور وہ ہم سے خوش ہوا، اور ہمیں بھی خوش کر دیا“ اس کے بعد وہ آیت منسوخ ہو گئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس دن تک قبیلہ رعل اور ذکوان اور بنی لحیان اور بنی عصیہ کے لوگوں پر جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی، بددعا کی۔