Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح بخاري
وصیتوں کا بیان
کفیل یتیم کے مال میں سے کس حد تک تصرف کر سکتا ہے اور کیا اس میں سے کچھ کھا بھی سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 1199
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد (امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ) نے اپنا ایک مال (باغ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں خیرات کیا تھا، جس کا نام ثمغ تھا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! میں نے ایک مال پایا ہے اور وہ میرے نزدیک بہت نفیس ہے، میں چاہتا ہوں کہ اس کو خیرات کر دوں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اصل درخت کو اس شرط پر خیرات کر دو کہ وہ فروخت نہ کیے جائیں، نہ ہبہ کیے جائیں، نہ ان میں وراثت جاری ہو بلکہ اس کا پھل اللہ کی راہ میں خرچ ہو۔ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو (اسی شرط پر) خیرات کر دیا اس طرح پر کہ اس کی آمدنی مجاہدین، غلاموں کے آزاد کرانے، مسکینوں، مہمانوں، مسافروں اور قرابت والوں میں (خرچ کی جاتی) تھی اور (انھوں نے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ) جو شخص اس کا متولی ہو اسے کچھ گناہ نہیں کہ دستور کے موافق کھا لے یا اپنے دوست کو کھلا دے بشرطیکہ وہ اس فعل سے مال جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔