صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
6. بَابُ أَتْبَاعُ الأَنْصَارِ:
باب: انصار کے تابعدار لوگوں کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3788
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، قَالَتْ الْأَنْصَارُ: إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ أَتْبَاعًا وَإِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاكَ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَ أَتْبَاعَنَا مِنَّا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْ أَتْبَاعَهُمْ مِنْهُمْ"، قَالَ عَمْرٌو: فَذَكَرْتُهُ لِابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: قَدْ زَعَمَ ذَاكَ زَيْدٌ، قَالَ: شُعْبَةُ أَظُنُّهُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا ہم سے عمرو بن مرہ نے کہ میں نے انصار کے ایک آدمی ابوحمزہ سے سنا کہ انصار نے عرض کیا ہر قوم کے تابعدار (ہالی موالی) ہوتے ہیں، ہم تو آپ کے تابعدار بنے۔ آپ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے تابعداروں کو بھی ہم میں شریک کر دے۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ”اے اللہ! ان کے تابعداروں کو بھی انہیں میں سے کر دے۔“ عمرو نے بیان کیا کہ پھر میں نے اس حدیث کا تذکرہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے کیا تو انہوں نے (تعجب کے طور پر) کہا زید نے ایسا کہا؟ شعبہ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ زید، زید بن ارقم رضی اللہ عنہ ہیں (نہ اور کوئی زید جیسے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ وغیرہ جیسے ابن ابی لیلیٰ نے گمان کیا)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3788 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3788
حدیث حاشیہ:
حافظ نے کہا شعبہ کا گمان صحیح ہے، ابونعیم نے مستخرج میں اس کو علی بن جعد کے طریق سے زید بن ارقم سے یقینی طورپر نکالا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3788
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3787
3787. حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ انصار نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہر نبی کے پیروکار ہوتے ہیں اور ہم نے آپ کی پیروی کی ہے۔ آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے پیروکار و لواحقین کو بھی ہم میں سے بنا دے تو آپ ﷺ نے اس کی دعا فرمائی۔ (راوی کہتے ہیں کہ) پھر میں نے یہ حدیث ابن ابی لیلیٰ سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ حضرت زید یہ کہہ چکے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3787]
حدیث حاشیہ:
حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے پیروکار انصار میں بنائے اور انھیں وہی عزت و شرف ملے جو ہمیں عطا ہوا ہے یا یہ مقصود ہے کہ وہ ہمارے نقش قدم پر چلیں اور انھیں وہی مقام حاصل ہو جو ہمیں ملا ہے چنانچہ رسول اللہﷺنے ان کے لیے دعا فرمائی:
”اے اللہ! انصار کو بخش دے، ان کے بیٹوں کو معاف فرما اور ان کے پوتوں پر بھی رحم و کرم فرما۔
“ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 64۔
14(2506)
)
ایک روایت میں ہے کہ آپ نے ان الفاظ میں دعا فرمائی:
”اے اللہ! انصار کو ان کی اولاد کو اور ان کے حلفاء و موالی کو معاف کردے۔
“(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 64۔
16(2507)
انصار کا مطلب یہ تھا کہ جیسا ہمرا درجہ اور مقام ہے اسی طرح ہماری اولاد غلام حلیف اور تعلق دار لوگوں کو بھی وہی مرتبہ حاصل ہو، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے دعا فرما دی۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3787