مختصر صحيح بخاري
کاشتکاری کا بیان
جب شخص (کسی سے) کہے کہ کھجور (وغیرہ) کے درختوں کی خدمت تو اپنے ذمہ لے لے (اور پھل میں تو میرا شریک رہے گا، تو کیا درست ہے؟)۔
حدیث نمبر: 1078
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تمام اہل مدینہ سے زیادہ کاشت ہمارے ہاں ہوتی تھی ہم کھیت کرایہ پر لیا کرتے تھے، کرایہ کے بدلے اس کھیت کا ایک خاص حصہ مالک زمین کے نام کر دیا جاتا تھا (کہ جو کچھ اس میں پیدا ہو اس کو وہ زمین کے کرایہ میں لے لے) تو کبھی اس حصہ پر کوئی آفت آ جاتی تھی (اس وجہ سے اس میں کچھ پیدا نہ ہوتا تھا) اور باقی کھیت محفوظ رہتا تھا اور کبھی باقی کھیت پر کوئی آفت آ جاتی تھی اور وہ حصہ محفوظ رہتا تھا تو ہمیں اس کی ممانعت کر دی گئی اور سونا یا چاندی (کرایہ میں دینا) اس وقت (رائج) نہ تھا۔