مختصر صحيح بخاري
وکالت کے بیان میں
جب کسی شخص کو وکیل کرے اور وکیل کسی بات کو چھوڑ دے اور موکل اس کو منظور کرے تو یہ جائز ہے۔
حدیث نمبر: 1068
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقہ رمضان کی حفاظت کا حکم دیا تو ایک آنے والا میرے پاس آیا اور وہ اس میں سے مٹھی بھربھر کر لینے لگا تو میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ واللہ! میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلوں گا۔ اس نے کہا مجھے چھوڑ دو کیونکہ میں محتاج ہوں اور مجھ پر میری اولاد کا بڑا بار ہے اور مجھے سخت ضرورت ہے چنانچہ میں نے اس کو چھوڑ دیا پھر صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ! تمہارے قیدی نے آج رات کو کیا کیا؟“ میں نے عرض کی یا رسول اللہ! اس نے سخت ضرورت بیان کی اور اولاد کا ذکر کیا تو میں نے اس پر ترس کھا کر چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگاہ رہو، اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے اور وہ پھر آئے گا۔“ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے سے کہ وہ پھر آئے گا یقین کر لیا کہ وہ پھر آئے گا چنانچہ میں اس کا منتظر رہا وہ پھر آیا اور غلہ سے مٹھیاں بھرنے لگا۔ میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر چلوں گا وہ کہنے لگا کہ مجھے چھوڑ دو کیونکہ میں محتاج ہوں اور مجھ پر میری اولاد کا بڑا بار ہے، آئندہ میں کبھی نہ آؤں گا۔ میں نے اس پر رحم کھایا اور اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ! تمہارے قیدی نے کیا کیا؟“ میں نے عرض کی کہ ”یا رسول اللہ! اس نے سخت ضرورت بیان کی اور اولاد کا ذکر کیا لہٰذا میں نے اس پر رحم کھا کر چھوڑ دیا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہوشیار ہو! اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے اور وہ پھر آئے گا۔“ میں نے تیسری رات کو اس کا انتظار کیا وہ اپنے وقت پر آیا اور غلہ میں سے مٹھیاں بھرنے لگا۔ میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ ”اب تو میں تجھے ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلوں گا کیونکہ یہ تیسری بار ہے کہ تو کہتا ہے کہ میں اب نہ آؤں گا اور پھر بھی آتا ہے۔“ اس نے کہا ”مجھے چھوڑ دو میں تمہیں چند کلمات ایسے تعلیم کروں گا جن سے اللہ تمہیں فائدہ دے گا۔“ میں نے کہا ”وہ کیا؟“ کہنے لگا کہ ”جب تم اپنے بچھونے پر (سونے کے لیے) جاؤ تو آیۃ الکرسی پڑھ لو ((اﷲ لا الٰہ الاّ ھو الحیّ القیّوم)) مکمل آیت تک، پس اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نگہبان تمہارے پاس برابر رہے گا اور صبح تک شیطان تمہارے قریب نہ آئے گا۔“ میں نے اس کو چھوڑ دیا۔ پھر صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تمہارے قیدی نے گزشتہ شب کو کیا کیا؟“ میں نے عرض کی ”یا رسول اللہ! اس نے کہا کہ میں تمہیں چند کلمات ایسے تعلیم کرتا ہوں کہ اللہ ان سے تم کو نفع دے گا تو میں نے اس کو چھوڑ دیا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کلمات کیا ہیں؟“ میں نے عرض کی اس نے مجھ سے کہا کہ ”جب تم اپنے بستر پر (سونے کے لیے) جاؤ تو تم آیۃ الکرسی شروع سے آخر تک پڑھ لیا کرو ((اﷲ لا الٰہ الاّ الحیّ القیّوم)) اور اس نے مجھ سے کہا کہ (اس کے پڑھ لینے سے) صبح تک اللہ کی طرف سے ایک نگہبان تمہارے پاس رہے گا اور شیطان تمہارے پاس نہ آئے گا“ (کیونکہ صحابہ نیکی پر بڑے حریص تھے) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار رہو! اس نے اس مرتبہ تم سے سچ کہا حالانکہ وہ بہت جھوٹا ہے، اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ! تم جانتے ہو کہ تین دن تک تم نے کس سے باتیں کیں؟“ میں نے عرض کی کہ ”نہیں“ تو فرمایا: ”وہ شیطان تھا۔“