مختصر صحيح بخاري
خریدوفروخت کے بیان میں
بازار میں شور کرنے کی کراہت ثابت ہے۔
حدیث نمبر: 1013
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس صفت کے بارے میں پوچھا گیا جو تورات میں مذکور ہے تو انہوں نے کہا، اچھا! اللہ کی قسم جو ان کی تعریف قرآن میں ہے اسی قسم کی بعض تعریفیں تورات میں بھی ہیں (تورات میں اس قسم کا مضمون ہے): ”اے نبی! ہم نے تجھ کو دین حق کا گواہ اور مومنوں کو بشارت دینے والا اور کافروں کو ڈرانے والا اور امیوں کا نگہبان بنا کر بھیجا ہے تو میرا بندہ اور میرا رسول ہے، میں نے تیرا نام متوکل رکھا ہے رکھا ہے۔ نہ تو وہ بدخلق ہے اور نہ بازاروں میں شور کرنے والا اور نہ وہ برائی کے بدلہ میں برائی کرتا ہے بلکہ درگزر اور مہربانی کرتا ہے۔ اللہ اسے ہرگز موت نہ دے گا یہاں تک کہ اس کے ذریعہ سے ایک کج مذہب کو سیدھا کر دے اس طرح کو وہ (یقین کے ساتھ) لا الہٰ الا اللہ کہنے لگیں اور اس (ذات) کے ذریعہ سے اندھی آنکھیں، بہرے کان اور غافل دل کھول دے۔“