مختصر صحيح بخاري
روزے کے بیان میں
جب کوئی روزہ دار کسی سے ملنے گیا اور وہاں روزہ نہ توڑا۔
حدیث نمبر: 964
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے پاس تشریف لائے تو ام سلیم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھجور اور گھی رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھی واپس اس کے ڈبے میں اور کھجوریں اس کے برتن میں رکھ دو، اس لیے کہ میں روزہ سے ہوں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر کے ایک گوشہ میں کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نفل نماز پڑھی اور ام سلیم کے لیے اور ان کے گھر والوں کے لیے دعا فرمائی۔ ام سلیم نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف میرے ہی لیے دعا فرمائی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور کیا۔“ تو ام سلیم نے عرض کی کہ اپنے خادم انس (رضی اللہ عنہ) کے لیے (بھی دعا کیجئیے) پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا و آخرت کی کوئی بھلائی ایسی نہ چھوڑی جس کی میرے لیے دعا نہ کی ہو، اس طرح کہ: ”اے اللہ! اسے مال و اولاد عطا فرما اور اسے برکت عطا فرما دے۔“ تو دیکھ لو کہ انصار میں سے میں سے سب زیادہ مالدار ہوں اور مجھ سے میری بیٹی امینہ بیان کرتی تھیں کہ جس وقت حجاج بصرہ آیا تو اس وقت تک ایک سو بیس سے کچھ زیادہ میرے حقیقی بچے دفن ہو چکے تھے۔