صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
23. بَابُ مَنَاقِبُ بِلاَلِ بْنِ رَبَاحٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کے فضائل۔
حدیث نمبر: 3754
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ عُمَرُ ,يَقُولُ:" أَبُو بَكْرٍ سَيِّدُنَا وَأَعْتَقَ سَيِّدَنَا" يَعْنِي: بِلَالًا..
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے کہا ہم کو جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمارے سردار ہیں اور ہمارے سردار کو انہوں نے آزاد کیا ہے، ان کی مراد بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3754 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3754
حدیث حاشیہ:
حضرت عمر ؓ نے حضرت بلال ؓ پرسیادت اورسرداری کا اطلاق کیا ہے۔
یہ ان کی بڑی فضیلت ہے۔
اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ حضرت عمر ؓ سے افضل ہیں،بلکہ آپ نے اپنی طرف سے تواضع اور انکسار کے طور پر فرمایا،نیزحضرت ابوبکر ؓ پر سیادت کا اطلاق حقیقی اورحضرت بلال ؓ پر مجازی نوعیت کا ہے۔
اس سے دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین پرحضرت بلال ؓ کی افضلیت لازم نہیں آتی جیسا کہ حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت معاویہ ؓ سے بڑھ کر کسی کو سردار نہیں دیکھا،حالانکہ وہ سیدنا ابوبکر ؓ اورسیدنا عمر ؓ کو دیکھ چکے تھے۔
(جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3772)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3754