مختصر صحيح بخاري
گرہن کے بیان میں
گرہن کی نماز جماعت سے پڑھنا۔
حدیث نمبر: 565
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے گرہن کی طویل حدیث ذکر کی پھر کہا کہ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! (اس وقت) ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جگہ میں کھڑے کھڑے کوئی چیز اپنے ہاتھ میں پکڑ رہے تھے پھر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے ہٹے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے جنت کو دیکھا تھا اور ایک خوشہ انگور کی طرف میں نے ہاتھ بڑھایا، اگر میں اسے لے آتا تو تم اسے کھایا کرتے جب تک کہ دنیا باقی رہتی اور (اس کے بعد) مجھے دوزخ دکھائی گئی تو میں نے آج کے مثل کبھی خوفناک منظر نہیں دیکھا اور میں نے عورتوں کو دوزخ میں زیادہ پایا۔“ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! یہ کیوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے کفر کے سبب سے۔“ سوال کیا گیا کہ کیا وہ اللہ کا کفر کرتی ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں اگر تو ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرے پھر (اتفاقاً) کوئی بدسلوکی تیری جانب سے دیکھ لے تو (بلاتامل) کہہ دے گی کہ میں نے تو تجھ سے کبھی کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔“