مختصر صحيح بخاري
اذان کا بیان
(فجر کی) اذان صبح ہونے سے پہلے (کہہ دینا)۔
حدیث نمبر: 381
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کو بلال (رضی اللہ عنہ) کی اذان اس کی سحری سے باز نہ رکھے اس لیے کہ وہ رات کو اذان کہہ دیتے ہیں تاکہ تم میں سے تہجد پڑھنے والا (بغرض آرام) لوٹ جائے اور تاکہ تم میں سے سونے والے کو بیدار کر دیں اور یہ نہیں ہے کہ کوئی شخص کہے کہ صبح (ہو گئی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کیا اور ان کو اوپر کی طرف اٹھایا اور پھر نیچے کی طرف جھکا دیا یہاں تک کہ اس طرح (یعنی سفیدی پھیل جائے)، (زہیر راوی) نے اپنی دونوں شہادت کی انگلیاں ایک دوسری کے اوپر رکھیں پھر دونوں کو اپنے داہنے اور بائیں جانب پھیلایا (یعنی اس طرح ہر طرف سفیدی پھیل جائے) تب سمجھو کہ صبح ہو گئی۔