مختصر صحيح بخاري
نماز کے اوقات کا بیان
جو شخص غروب (آفتاب) سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالے (تو گویا کہ اسے پوری نماز مل گئی)۔
حدیث نمبر: 345
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ”تمہاری بقا (کی مدت) باعتبار ان امتوں کے جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں، ایسی ہی ہے جیسے نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک۔ توریت والوں کو توریت دی گئی اور انھوں نے کام کیا، یہاں تک کہ دن آدھا ہو گیا، وہ تھک گئے اور انھیں ایک ایک قیراط دے دیا گیا۔ اس کے بعد انجیل والوں کو انجیل دی گئی اور انھوں نے عصر کی نماز تک کام کیا، پھر وہ تھک گئے اور انھیں ایک ایک قیراط دے دیا گیا۔ اس کے بعد ہم لوگوں کو قرآن دیا گیا اور ہم نے غروب آفتاب تک کام کیا تو ہمیں دو دو قیراط دیے گئے تو دونوں اہل کتاب نے کہا کہ اے ہمارے پروردگار! تو نے ان لوگوں کو دو دو قیراط دیے اور ہمیں ایک ہی قیراط دیا حالانکہ ہم نے کام زیادہ کیا ہے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا کہ کیا میں نے تمہاری مزدوری میں سے کچھ کم دیا ہے؟ وہ بولے نہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”یہ میری رحمت ہے جسے میں چاہتا ہوں دیتا ہوں (تمہارا کیا اجارہ ہے؟)“