Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح بخاري
وضو کا بیان
وضو ٹوٹنے کے بعد (بغیر وضو کیے) قرآن کی تلاوت کرنا۔
حدیث نمبر: 142
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ وہ ایک شب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رہے (اور وہ ان کی خالہ ہیں) (ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ) میں مسند (بستر) کے عرض میں لیٹ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی میمونہ (رضی اللہ عنہا) اس کے طول میں لیٹ گئے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے، یہاں تک کہ جب آدھی رات ہوئی یا اس کے کچھ پہلے یا اس کے کچھ بعد تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے اور نیند (کے آثار) کو مٹانے کے لیے اپنے چہرہ مبارک کو اپنے ہاتھ سے ملتے ہوئے بیٹھ گئے۔ پھر آخری دس آیات سورۃ آل عمران کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت فرمائیں پھر اس کے بعد ایک لٹکی ہوئی مشک کی طرف (متوجہ ہو کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور اس سے اچھی طرح وضو کیا پھر نماز پڑھنے کھڑے ہو گئے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں (بھی) اٹھا اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا میں نے (بھی) کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں پہلو میں کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا کان پکڑ کر اسے مروڑا اور مجھے اپنی داہنی جانب کر لیا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر پڑھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے یہاں تک کہ مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور دو رکعتیں ہلکی (سنت فجر کی) پڑھ لیں تو پھر تشریف لے گئے اور صبح کی نماز پڑھی۔