Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3633
حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، قَالَ: أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَجَعَلَ يُحَدِّثُ ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِأُمِّ سَلَمَةَ مَنْ هَذَا أَوْ كَمَا، قَالَ: قَالَ: قَالَتْ هَذَا دِحْيَةُ، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: ايْمُ اللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلَّا إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُ جِبْرِيلَ أَوْ كَمَا، قَالَ: قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي عُثْمَانَ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا، قَالَ: مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ".
ہم سے عباس بن ولید نرسی نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، ان سے ابوعثمان نے بیان کیا کہ مجھے یہ بات معلوم کرائی گئی کہ جبرائیل علیہ السلام ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے باتیں کرتے رہے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیٹھی ہوئی تھیں۔ جب جبرائیل علیہ السلام چلے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ سے فرمایا: معلوم ہے یہ کون صاحب تھے؟ یا ایسے ہی الفاظ ارشاد فرمائے۔ ابوعثمان نے بیان کیا کہ ام سلمہ نے جواب دیا کہ یہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ تھے۔ ام سلمہ نے بیان کیا اللہ کی قسم میں سمجھے بیٹھی تھی کہ وہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ ہیں۔ آخر جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ جبرائیل علیہ السلام (کی آمد) کی خبر دے رہے تھے تو میں سمجھی کہ وہ جبرائیل علیہ السلام ہی تھے۔ یا ایسے ہی الفاظ کہے۔ بیان کیا کہ میں نے ابوعثمان سے پوچھا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی؟ تو انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنی ہے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3633 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3633  
حدیث حاشیہ:
حضرت جبریل ؑ کا آپ کی خدمت میں حضرت دحیہ کلبی ؓ کی صورت میں آنا مشہور ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو یہ طاقت بخشی ہے کہ وہ جس صورت میں چاہیں آسکتے ہیں۔
اس حدیث سے آنحضرت ﷺ کا رسول برحق ہونا ثابت ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3633   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3633  
حدیث حاشیہ:

حضرت وحیہ کلبی ؓ مشہور صحابی ہیں اور بہت ہی خوبصورت اور وجیہ تھے۔
حضرت جبریل ؑ جب انسانی شکل میں آتے تو اکثراوقات حضرت وحیہ کلبی کی صورت اختیار کرتے۔

اس حدیث میں حضرت جبریل ؑ کا ذکر ہے اور وہ رسول اللہ ﷺ کو غیب کی خبریں بتایا کرتے تھے۔
اس اعتبار سے یہ حدیث نبوت کی دلیل ہے۔
(عمدة القاري: 367/11)

ابوعثمان نے اس حدیث کو صیغہ تمریض سے بیان کیا تھا،امام بخاری ؒ نے حدیث کے آخر میں وضاحت کردی کہ انھوں نے یہ حدیث حضرت اسامہ بن زید ؓ سے سنی تھی،لہذا اس میں ضعیف وغیرہ کا کوئی امکان نہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3633   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4980  
4980. سیدنا ابو عثمان (نہدی) سے روایت ہے: مجھے بتایا گیا کہ ایک مرتبہ حضرت جبریل ؑ نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے باتیں کرنے لگے۔ اس وقت سیدنا ام سلمہ ؓ بھی آپ کے پاس موجود تھیں۔ آپ ﷺ نے ان سے پوچھا: یہ کون ہیں؟ ام المومنین ؓ نے عرض کی: یہ دحیہ کلبی ہیں۔ جب وہ چلے گئے تو انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے انھیں دحیہ کلبی ہی خیال کیا تھا حتیٰ کہ میں نے نبی ﷺ کا خطبہ سنا کہ آپ سیدنا جبریل ؑ کی خبر ذکر کر رہے تھے۔ (راوی حدیث معتمر کہتے ہیں:) میرے والد نےابو عثمان سے پوچھا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی تھی؟ سیدنا اسامہ بن زید ؓ سے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4980]
حدیث حاشیہ:
دحیہ الکلبی ایک خوبصورت صحابی تھے حضرت جبریل علیہ السلام جب آدمی کی صورت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو ان ہی کی صورت میں آیا کرتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4980   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4980  
4980. سیدنا ابو عثمان (نہدی) سے روایت ہے: مجھے بتایا گیا کہ ایک مرتبہ حضرت جبریل ؑ نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے باتیں کرنے لگے۔ اس وقت سیدنا ام سلمہ ؓ بھی آپ کے پاس موجود تھیں۔ آپ ﷺ نے ان سے پوچھا: یہ کون ہیں؟ ام المومنین ؓ نے عرض کی: یہ دحیہ کلبی ہیں۔ جب وہ چلے گئے تو انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے انھیں دحیہ کلبی ہی خیال کیا تھا حتیٰ کہ میں نے نبی ﷺ کا خطبہ سنا کہ آپ سیدنا جبریل ؑ کی خبر ذکر کر رہے تھے۔ (راوی حدیث معتمر کہتے ہیں:) میرے والد نےابو عثمان سے پوچھا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی تھی؟ سیدنا اسامہ بن زید ؓ سے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4980]
حدیث حاشیہ:

حضرت وحیہ کلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت خوبصورت صحابی تھے۔
حضرت جبرئیل علیہ السلام جب آدمی کی صورت میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صورت میں تشریف لاتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک سوار شخص کو دیکھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محو گفتگو تھا۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو انھوں نے عرض کی:
آپ کس سے گفتگو فرما رہے تھے؟ آپ نے فرمایا:
تم اسے کس سے تشبیہ دیتی ہو؟ انھوں نے کہا:
دحیہ بن خلیفہ کلبی سے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وہ حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے اور مجھے بنو قریظہ کی طرف جانے کا کہہ رہے تھے۔

ان روایات سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فرشتہ وحی انسانی شکل میں ظاہر ہوا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نےفرشتہ وحی کے آنے کی کیفیت کو بیان کیا ہے کہ وہ بعض اوقات انسانی شکل میں آتے تھے۔
واللہ اعلم۔
(فتح الباري: 8/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4980