صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3587
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ وَحَتَّى تُقَاتِلُوا التُّرْكَ صِغَارَ الْأَعْيُنِ حُمْرَ الْوُجُوهِ ذُلْفَ الْأُنُوفِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت اس وقت تک نہیں قائم ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم کے ساتھ جنگ نہ کر لو جن کے جوتے بال کے ہوں اور جب تک تم ترکوں سے جنگ نہ کر لو، جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی، چہرے سرخ ہوں گے، ناک چھوٹی اور چپٹی ہو گی، چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہ بہ تہ ڈھال ہوتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3587 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3587
حدیث حاشیہ:
1۔
ان احادیث میں چار اشیاء کا ذکر ہے ایک ترکوں سے جنگ کرنا دوم امر خلافت سے کراہت کرنا سوم لوگ کانوں کی طرح ہیں اور چہارم آپ کے دیدار کی عظمت و شرافت یعنی ان میں مستقبل میں ہونے والے واقعات کی خبر دینا ہے جس ہم پیش گوئی سے تعبیر کرتے ہیں ان میں کچھ تو واقع ہو چکے ہیں اور کچھ آئندہ وقوع پذیر ہونے والے ہیں۔
2۔
جہاں تک رسول اللہ ﷺ کے دیدار کا تعلق ہے تو یہ آپ کا معجزہ وہی شمار ہو گا کہ ادنیٰ مسلمان بھی رسول اللہ ﷺ کے رخ انور کی جھلک دیکھنے کے لیے بے چین و بے قرار ہے۔
مال دولت کیا چیز ہے ہزار جانیں بھی آپ پر قربان کردینا باعث فخروسعادت ہے۔
ہر دوعالم قیمت خود گفتہ نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن رسول اللہ ﷺ کے دیدار سے شرف یاب کرے اور ہمیں آپ کے جھنڈے تلے جمع کرے۔
ہمیں امید ہے کہ حدیث نبوی کی اس حقیر خدمت کی بدولت اللہ تعالیٰ ہمیں مایوس نہیں فر مائے گا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3587