صحيح البخاري
كِتَاب التَّيَمُّمِ
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
6. بَابُ الصَّعِيدُ الطَّيِّبُ وَضُوءُ الْمُسْلِمِ، يَكْفِيهِ مِنَ الْمَاءِ:
باب: پاک مٹی مسلمانوں کا وضو ہے پانی کے بدل وہ اس کو کافی ہے۔
وَقَالَ الْحَسَنُ: يُجْزِئُهُ التَّيَمُّمُ مَا لَمْ يُحْدِثْ، وَأَمَّ ابْنُ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُتَيَمِّمٌ، وَقَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: لَا بَأْسَ بِالصَّلَاةِ عَلَى السَّبَخَةِ وَالتَّيَمُّمِ بِهَا.
اور حسن بصری نے کہا کہ جب تک اس کو حدث نہ ہو (یعنی وضو توڑنے والی چیزیں نہ پائی جائیں) تیمم کافی ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے تیمم سے امامت کی اور یحییٰ بن سعید انصاری نے فرمایا کہ کھاری زمین پر نماز پڑھنے اور اس سے تیمم کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔