سلسله احاديث صحيحه
الجنة والنار
جنت اور جہنم
مومنوں کا جہنم میں داخل ہونے والے بھائیوں کے حق میں اپنے رب سے مجادلہ بالآخر توحید پرست گنہگار جہنم سے نکل آئیں گے کیا صوم و صلاۃ کے پابند اور حاجی لوگ بھی جہنم میں جا سکتے ہیں؟
حدیث نمبر: 3982
-" إذا خلص المؤمنون من النار يوم القيامة وأمنوا، فما مجادلة أحدكم لصاحبه في الحق يكون له في الدنيا بأشد مجادلة له من المؤمنين لربهم، في إخوانهم الذين أدخلوا النار. قال: يقولون: ربنا! إخواننا كانوا يصلون معنا ويصومون معنا ويحجون معنا، فأدخلتهم النار. قال: فيقول: اذهبوا فأخرجوا من عرفتم، فيأتونهم، فيعرفونهم بصورهم، لا تأكل النار صورهم، فمنهم من أخذته النار إلى أنصاف ساقيه ومنهم من أخذته النار إلى كعبيه، فيخرجونهم، فيقولون: ربنا! أخرجنا من أمرتنا. ثم يقول: أخرجوا من كان قلبه في وزن دينار من الإيمان، ثم من كان في قلبه وزن نصف دينار من الإيمان، حتى يقول: من كان في قلبه مثقال ذرة - قال أبو سعيد: فمن لم يصدق بهذا فليقرأ هذه الآية: * (إن الله لا يظلم مثقال ذرة وإن تك حسنة يضاعفها ويؤت من لدنه أجرا عظيما) * (¬1) - قال: فيقولون: ربنا! قد أخرجنا من أمرتنا، فلم يبق في النار أحد فيه خير. قال: ثم يقول الله: شفعت الملائكة وشفع الأنبياء وشفع المؤمنون وبقي أرحم الراحمين. قال: فيقبض قبضة من النار - أو قال: قبضتين - ناس لم يعملوا لله خيرا قط، قد احترقوا حتى صاروا حمما. قال: فيؤتى بهم إلى ماء يقال له: ماء الحياة فيصب عليهم، فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل، فيخرجون من أجسادهم مثل ¬ __________ (¬1) النساء: الآية: 40. اهـ. اللؤلؤ، في أعناقهم الخاتم: عتقاء الله. قال: فيقال لهم: ادخلوا الجنة، فما تمنيتم أو رأيتم من شيء فهو لكم، عندي أفضل من هذا. قال: فيقولون: ربنا! وما أفضل من ذلك؟ قال: فيقول: رضائي عليكم، فلا أسخط عليكم أبدا".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مومن روز قیامت جہنم کی آگ سے آزاد ہو کر امن و اطمینان میں آ جائیں گے تو وہ دوزخ میں داخل ہونے والے اپنے بھائیوں کے بارے میں رب تعالیٰ سے بڑی شدومد کے ساتھ مجادلہ کریں گے، جس طرح تم میں سے کوئی اپنے دوست کے حق کی خاطر جھگڑا کرتا ہے۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہمارے بھائی، جو ہمارے ساتھ نماز پڑھتے تھے، روزے رکھتے تھے اور حج کرتے تھے، لیکن تو نے ان کو آگ میں داخل کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جاؤ اور جن کو پہچانتے ہو، نکال لاؤ۔ وہ جائیں گے اور ان کے چہروں کو دیکھ کر انہیں پہچان لیں گے، کیونکہ آگ ان کے چہروں پر کوئی اثر نہیں کر سکے گی، کسی کو آگ نے پنڈلیوں کے نصف تک جلا دیا ہو گا اور کسی کو گھٹنوں تک۔ (بہرحال) وہ ان کو نکال کر لے آئیں گے اور کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم ان مومنوں کو نکال لائے ہیں جن کے بارے میں تو نے حکم دیا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جس کے دل میں دینار کے بقدر ایمان ہے اسے بھی دوزخ سے نکال لاؤ . . .، پھر جس کے دل میں نصف دینار کے بقدر ایمان ہے اسے بھی نکال لاؤ۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہے (اسے بھی جہنم سے باہر نکال لاؤ)۔ ” سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو آدمی اس حدیث کی تصدیق نہیں کرتا، وہ یہ آیت پڑھ لے: «إِنَّ اللَّـهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِنْ تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِنْ لَدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا» (۴-النساء:۴۰) ”بیشک اللہ تعالیٰ ایک ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا اور اگر نیکی ہو تو اسے دگنی کر دیتا ہے اور خاص اپنے پاس سے بہت بڑا ثواب دیتا ہے۔“ (حدیث مبارکہ کا بقیہ حصہ یہ ہے) وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم تیرے حکم کے مطابق مومنوں کو جہنم سے نکال لائے ہیں، اب وہاں وہی رہ گیا ہے جس میں کسی قسم کی خیر و بھلائی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: فرشتوں نے سفارش کر لی، انبیاء بھی سفارش کر چکے اور مومنوں نے بھی سفارش کر لی ہے، اب صرف ارحم الراحمین باقی رہ گئے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ آگ سے ایسے لوگوں کی ایک یا دو مٹّھیاں بھریں گے، جنہوں نے کوئی نیک عمل نہیں کیا ہو گا اور وہ جل کر کوئلہ بن چکے ہوں گے۔ ان کو «ماء الحياة» (آب حیات) کے پاس لا کر ان پر یہ پانی بہایا جائے گا، ان کا جسم سیلاب کے بہاؤ میں اگنے والے دانے کی طرح اگے گا اور وہ لؤلؤ موتی کی طرح ہو گا، ان کی گردنوں میں «عتقاء الله» (اللہ تعالیٰ کے آزاد کردہ) نقش کی مہر ہو گی۔ ان سے کہا جائے گا: جنت میں داخل ہو جاؤ، تم جو آرزو کرو گے یا جو چیز دیکھو گے وہ تمہیں دے دی جائے گی اور بعض نعمتیں اس سے بھی بڑھ کر ہوں گی۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! وہ نعمتیں کون سی ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں تم پر راضی ہو گیا ہوں، کبھی ناراض نہیں ہوں گا۔“