سلسله احاديث صحيحه
الجنة والنار
جنت اور جہنم
شہدا کی برزخی زندگی کی کیفیت اور ان کا انجام خیر
حدیث نمبر: 3968
-" أرواح الشهداء في جوف طير خضر، لها قناديل معلقة بالعرش، تسرح من الجنة حيث شاءت، ثم تأوي إلى تلك القناديل، فاطلع إليهم ربهم إطلاعة، فقال: هل تشتهون شيئا؟ قالوا: أي شيء نشتهي ونحن نسرح من الجنة حيث شئنا؟ ففعل ذلك بهم ثلاث مرات، فلما رأوا أنهم لن يتركوا من أن يسألوا، قالوا: يا رب! نريد أن ترد أرواحنا في أجسادنا، حتى نقتل في سبيلك مرة أخرى! فلما رأى أن ليس لهم حاجة تركوا".
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کے بارے میں دریافت کیا: «وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ» (۳-آل عمران:۱۶۹) ”جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ہیں ان کو ہرگز مردہ نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے پاس سے روزیاں دیے جاتے ہیں۔“ انہوں نے کہا: آگاہ رہو، ہم نے اس آیت کے بارے میں سوال کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جواب دیا تھا: ”شہدا کی ارواح سبز پرندوں کے اندر ہوتی ہیں، ان کے لیے عرش کے ساتھ قندیلیں معلق ہیں، وہ جہاں چاہیں جنت میں چگتے رہتے ہیں اور پھر ان قندیلوں کی طرف لوٹ آتے ہیں۔ ان کا رب اوپر سے دیکھ کر انہیں کہتا ہیں: (مزید) کوئی چیز چاہتے ہو؟ وہ کہتے ہیں: ہم کس چیز کی تمنا کریں، ہم تو مرضی کے مطابق جنت میں چگتے رہتے ہیں، (مزید کس چیز کا سوال کیا جائے)۔“ اللہ تعالیٰ تین دفعہ یہی عمل دہراتا ہے۔ جب وہ دیکھتے ہیں کہ انہیں (مزید) سوال کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے تو وہ کہتے ہیں: اے ہمارے رب! تو ہماری ارواح ہمارے جسموں میں لوٹا دے تاکہ تیرے راستے میں ایک دفعہ پھر شہید ہو سکیں۔ جب اللہ تعالیٰ دیکھتا ہے کہ ان کو (مزید کسی چیز کی کوئی) ضرورت نہیں ہے، تو انہیں (ان کے حال پر) چھوڑ دیتا ہے۔“