سلسله احاديث صحيحه
المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات
ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق
میت کے حق میں بنوآدم کی شہادت کی اہمیت
حدیث نمبر: 3914
-" نعم يا أبا بكر! إن لله ملائكة تنطق على ألسنة بني آدم بما في المرء من الخير والشر".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، اسی اثنا میں وہاں سے ایک جنازہ گزارا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ جنازہ کس کا ہے؟“ صحابہ نے کہا: یہ فلاں آدمی کا جنازہ ہے، جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت کرتا تھا، اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا تھا اور اس معاملے میں کوشش کرتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی، واجب ہو گئی، واجب ہو گئی۔“ اتنے میں ایک اور جنازہ گزارا گیا، اس کے بارے صحابہ نے کہا: یہ فلاں آدمی کا جنازہ ہے، جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے بغض رکھتا تھا اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا تھا اور اس معاملے میں کوشش کرتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی، ثابت ہو گئی، واجب ہو گئی۔“ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ایک جنازے کی تعریف کی گئی اور دوسرے کی مذمت کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے بارے میں فرمایا: ”واجب ہو گئی، واجب ہو گئی، واجب ہو گئی۔“؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، ابوبکر!“ بیشک اﷲ تعالیٰ کے فرشتے خیر و شر کے معاملے میں بنو آدم کی زبانوں کی موافقت کرتے ہوئے بولتے ہیں۔“