سلسله احاديث صحيحه
المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات
ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق
شراب ام الخبائث ہے، ایک آدمی نے زنا، قتل اور خنزیر کے گوشت سے بچنے کے لیے شراب پی لی، لیکن . . .
حدیث نمبر: 3871
-" إن ملكا من بني إسرائيل أخذ رجلا، فخيره بين أن يشرب الخمر أو يقتل صبيا أو يزني أو يأكل لحم الخنزير أو يقتلوه إن أبى، فاختار أن يشرب الخمر وإنه لما شربها لم يمتنع من شيء أرادوه منه، وأن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنا حينئذ: ما من أحد يشربها فتقبل له صلاة أربعين ليلة، ولا يموت وفي مثانته منها شيء إلا حرمت عليه الجنة، وإن مات في الأربعين مات ميتة جاهلية".
سالم بن عبداللہ بن عمر اپنے باپ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما اور دوسرے صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے، وہ سب سے بڑے گناہوں کا تذکرہ کرنے لگے۔ لیکن ان کے پاس کوئی ایسی علمی بات نہ تھی، جس پر موضوع ختم ہو سکے۔ پس انہوں نے مجھ ( عبداللہ) کو سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، تاکہ میں ان سے اس کے بارے میں سوال کر سکوں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ سب سے بڑا گناہ شراب نوشی ہے۔ میں ان کے پاس واپس آیا اور انہیں یہ بات بتلائی، لیکن انہوں نے اس بات کو تسلیم نہ کیا اور وہ سارے اٹھ کھڑے ہوئے، سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچے۔ اب کی بار انہوں نے تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو اسرائیل کے ایک بادشاہ نے ایک آدمی کو پکڑا اور اسے شراب پینے، بچے کو قتل کرنے، زنا کرنے اور خنزیر کا گوشت کھانے میں اختیار دیتے ہوئے کسی (ایک جرم کا ارتکاب کرنے پر مجبور کیا)، وگرنہ اسے قتل کر دیا جائے گا۔ اس نے شراب پی لی۔ لیکن جب شراب پی تو وہ ان تمام جرائم سے نہ رک سکا جو وہ اس سے چاہتے تھے۔“ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا تھا: ”جو آدمی شراب پیئے گا، چالیس دن اس کی نماز قبول نہ ہو گی، جو آدمی اس حال میں مرے گا کہ اس کے مثانے میں کچھ شراب ہو تو اس پر جنت حرام ہو گی اور اگر وہ (شراب نوشی کے بعد) چالیس دنوں کے اندر اندر مر گیا تو وہ جاہلیت والی موت مرے گا۔“