سلسله احاديث صحيحه
المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات
ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق
موسیٰ علیہ السلام کے بعد بنو اسرائیل کے خلیفے کا واقعہ
حدیث نمبر: 3858
-" إن بني إسرائيل استخلفوا خليفة عليهم بعد موسى صلى الله عليه وسلم، فقام يصلي ليلة فوق بيت المقدس في القمر فذكر أمورا كان صنعها فخرج، فتدلى بسبب، فأصبح السبب معلقا في المسجد وقد ذهب. قال: فانطلق حتى أتى قوما على شط البحر فوجدهم يضربون لبنا أو يصنعون لبنا، فسألهم: كيف تأخذون على هذا اللبن؟ قال: فأخبروه، فلبن معهم، فكان يأكل من عمل يده، فإذا كان حين الصلاة قام يصلي، فرفع ذلك العمال إلى دهقانهم، أن فينا رجلا يفعل كذا وكذا، فأرسل إليه فأبى أن يأتيه، ثلاث مرات، ثم إنه جاء يسير على دابته فلما رآه فر فاتبعه فسبقه، فقال: أنظرني أكلمك، قال: فقام حتى كلمه، فأخبره خبره فلما أخبره أنه كان ملكا وأنه فر من رهبة ربه، قال: إني لأظنني لاحق بك، قال: فاتبعه، فعبدا الله حتى ماتا برميلة مصر، قال عبد الله: لو أني كنت ثم لاهتديت إلى قبرهما بصفة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي وصف لنا".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کے بعد اپنے لیے ایک خلیفہ مقرر کیا، ایک دن وہ چاندنی رات کو بیت المقدس کے اوپر نماز پڑھنے لگ گیا اور وہ امور یاد کئے جو اس نے سر انجام دیے تھے۔ پھر وہ وہاں سے نکلا اور رسّی کے ساتھ لٹکا۔ مسجد میں رسی لٹکی رہی اور وہ وہاں سے چلا گیا اور سمندر کے کنارے پر ایسے لوگوں کے پاس پہنچ گیا جو کچی اینٹیں بنا رہے تھے۔ ان سے پوچھا کہ تم لوگ یہ اینٹیں بنانے کی کتنی اجرت لیتے ہو؟ انہوں نے (ساری صورتحال) بتائی۔ نتیجتاً اس نے بھی اینٹیں بنانا شروع کر دیں اور اپنے ہاتھ کی کمائی سے گزر بسر کرنے لگ گیا۔ جب نماز کا وقت ہوتا تو وہ نماز پڑھتا تھا۔ عُمال نے یہ بات اپنے سردار تک پہنچا دی کہ ایک آدمی ایسے ایسے کرتا ہے۔ اس نے اس کو بلایا، لیکن اس نے اس کے پاس جانے سے انکار کر دیا، ایسے تین دفعہ ہوا، بالآخر وہ سواری پر سوار ہو کر آیا، جب اس نے اس کو آتے ہوئے دیکھا تو بھاگنا شروع کر دیا۔ اس نے اس کا تعاقب کیا اور اس سے سبقت لے گیا اور کہا: مجھے اتنی مہلت دو کہ میں تمہارے ساتھ بات کر سکوں۔ چنانچہ وہ ٹھہر گیا، اس نے اس سے بات کی، اس نے ساری صورتحال واضح کی اور کہا کہ میں بھی ایک بادشاہ تھا، لیکن اپنے رب کے ڈر کی وجہ سے بھاگ آیا ہوں۔ اس نے یہ سن کر کہا: مجھے گمان ہے کہ میں بھی تمہارے ساتھ مل جاؤں گا، پھر وہ اس کے پیچھے چلا گیا اور وہ دونوں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے لگے، حتیٰ کہ مصر کے رمیلہ مقام پر فوت ہو گئے۔“ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اگر میں وہاں ہوتا تو ان کی قبروں کو ان صفات کی بناء پر پہچان لیتا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی تھیں۔