سلسله احاديث صحيحه
المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات
ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق
واقعہ اسرا و معراج
حدیث نمبر: 3803
-" أتيت بالبراق، وهو دابة أبيض طويل يضع حافره عند منتهى طرفة، فلم نزايل ظهره أنا وجبريل حتى أتيت بيت المقدس، ففتحت لنا أبواب السماء ورأيت الجنة والنار".
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس سفید رنگ کا لمبا سا جانور براق لایا گیا، (اس کی سبک رفتاری کا یہ عالم تھا کہ) وہ اپنا قدم اپنی منتہائے نگاہ تک رکھتا تھا۔ میں اور جبریل اس پر سوار ہوئے، حتیٰ کہ بیت المقدس پہنچ گئے۔ ہمارے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے اور میں نے جنت اور جہنم دونوں دیکھیں۔“ حذیفہ بن یمان نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی تھی۔ لیکن (سند کے راوی) زر کہتے ہیں: میں نے انہیں کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو نماز پڑھی تھی۔ حذیفہ نے کہا: گنجے! تیرا نام کیا ہے؟ میں تیرا چہرہ تو پہچانتا ہوں، لیکن مجھے تیرے نام کا علم نہیں ہے۔ میں نے کہا: میں زر بن حبیش ہوں۔ انہوں نے کہا: تجھے کیسے پتہ چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی؟ میں نے کہا: ” ارشاد باری تعالیٰ ہے: «سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ» ”پاک ہے وہ اللہ جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد الحرام سے مسجد اقصٰی تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے، اس لیے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائیں، یقیناً اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے دیکھنے والا ہے۔“ (۱۷-الإسراء:۱) انہوں نے کہا: کیا اس میں تجھے کوئی نماز پڑھنے کا تذکرہ ملتا ہے؟ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ہوتی تو تم لوگ بھی نماز پڑھتے، جیسا کہ مسجد حرام میں پڑھتے ہو۔ زر کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری اس کڑے کے ساتھ باندھ دی، جس کے ساتھ دوسرے انبیاء علیہم السلام باندھتے تھے۔ حذیفہ نے پوچھا: (آیا باندھنے کی وجہ یہ ہے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدشہ تھا کہ وہ کہیں بھاگ نہ جائے، حالانکہ اللہ تعالیٰ اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے تھے۔