سلسله احاديث صحيحه
المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات
ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپنے میں شقِّ بطن کا واقعہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام فرزندان امت سے بھاری ہیں
حدیث نمبر: 3790
-" يا أبا ذر! أتاني ملكان وأنا ببعض بطحاء مكة، فوقع أحدهما على الأرض وكان الآخر بين السماء والأرض، فقال أحدهما لصحابه: أهو هو؟ قال: نعم، قال: فزنه برجل فوزنت به، فوزنته، ثم قال: فزنه بعشرة، فوزنت بهم، فرجحتهم، ثم قال: زنه بمائة فوزنت بهم، فرجحتهم، ثم قال: زنه بألف فوزنت بهم، فرجحتهم، كأني أنظر إليهم ينتثرون علي من خفة الميزان، قال: فقال أحدهما لصاحبه: لو وزنته بأمة لرجحها".
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب آپ کو تاج نبوت پہنایا گیا تو آپ کو کیسے پتہ چلا کہ آپ نبی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوذر! میرے پاس دو فرشتے آئے اور میں اس وقت مکہ کی کسی وادی میں تھا، ان میں ایک زمین پر تھا اور دوسرا زمین و آسمان کے مابین۔ ایک نے دوسرے کے کہا: (جس شخصیت کی طرف ہم کو بھیجا گیا ہے) کیا یہ وہی ہے؟ دوسرے نے کہا: جی ہاں۔ اس نے کہا: ایک آدمی کے ساتھ ان کا وزن کرو، میرا وزن کیا گیا، لیکن میں بھاری رہا۔ اس نے کہا: دس آدمیوں سے ان کا وزن کرو۔ میرا وزن کیا گیا، لیکن میں ان پر بھی بھاری ثابت ہوا۔ اس نے کہا: سو افراد کے ساتھ وزن کرو۔ میرا وزن کیا گیا، لیکن میرا وزن زیادہ رہا۔ اس نے کہا: ہزار افراد کے ساتھ وزن کرو۔ میرا وزن کیا، لیکن (اب کی بار بھی) میں ہی وزنی رہا اور ان (ہزار آدمیوں کا پلڑا ہلکا ہونے کی وجہ سے) اتنا اوپر اٹھ گیا کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہیں وہ خفت میزان کی وجہ سے مجھ پر گر ہی نہ جائیں۔ (بالآخر) ایک نے دوسرے سے کہا: اگر انکا وزن ان کی پوری امت سے کر دے تو یہ سب پر بھاری ثابت ہوں گے۔“