سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث
فتنے، علامات قیامت اور حشر
حرم میں الحاد سنگین جرم ہے
حدیث نمبر: 3749
-" يحلها - يعني: مكة - ويحل به - يعني: الحرم المكي - رجل من قريش، لو وزنت ذنوبه بذنوب الثقلين لوزنتها".
سیدنا سعید بن عمر و رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے وہ حطیم میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اس نے کہا: ابن زبیر! اللہ کے حرم میں الحاد سے بچو، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”ایک قریشی آدمی مکہ کو اور حرم مکی کو جائز و حلال سمجھے گا، اگر اس کے گناہوں کا جن و انس کے گناہوں سے وزن کیا جائے گا تو اس کے گناہ وزنی ہو جائیں گے۔“ اے ابن عمرو! تو غور و فکر کر، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ آدمی تو ہی ہو۔ تو نے قرآن پڑھا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کی ہے۔ انہوں نے کہا: میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میرا چہرہ شام کی طرف ہے، میں جہاد کرنے کے لیے جا رہا ہوں۔