سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث
فتنے، علامات قیامت اور حشر
بدعت اور خیانت کا وبال
حدیث نمبر: 3715
-" إني ممسك بحجزكم عن النار وتقاحمون فيها تقاحم الفراش والجنادب ويوشك أن أرسل حجزكم، وأنا فرط لكم على الحوض، فتردون علي معا وأشتاتا، يقول جميعا، فأعرفكم بأسمائكم وبسيماكم كما يعرف الرجل الغريبة من الإبل في إبله، فيذهب بكم ذات الشمال، وأناشد فيكم رب العالمين، فأقول: يا رب أمتي، فيقال: إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك، إنهم كانوا يمشون القهقرى بعدك. فلا أعرفن أحدكم يأتي يوم القيامة يحمل شاة لها ثغاء ينادي: يا محمد، يا محمد! فأقول: لا أملك لك من الله شيئا قد بلغت، ولا أعرفن أحدكم يأتي يوم القيامة يحمل بعيرا له رغاء ينادي: يا محمد، يا محمد! فأقول: لا أملك لك من الله شيئا قد بلغت، ولا أعرفن أحدكم يأتي يوم القيامة يحمل فرسا له حمحمة ينادي: يا محمد، يا محمد! فأقول: لا أملك لك من الله شيئا قد بلغت، ولا أعرفن أحدكم يأتي يوم القيامة يحمل قشعا من أدم ينادي: يا محمد، يا محمد! فأقول: لا أملك لك من الله شيئا قد بلغت".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم لوگوں کو آگ سے بچانے کے لیے تمہیں کمروں سے پکڑ رہا ہوں، لیکن تم پتنگوں اور اچھلی اڑتی ٹڈیوں کی طرح اس میں زبردستی گھسنا چاہتے ہو، ممکن ہے کہ میں تمہاری کمروں کو چھوڑ دوں۔ (یاد رکھو کہ) میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا، تم میرے پاس متحد ہو کر اور منتشر ہو کر (دونوں صورتوں میں) آؤ گے، میں تمہیں تمہارے ناموں اور علامتوں سے ایسے پہچان لوں گا جیسے کوئی آدمی اپنے اونٹوں میں گھسنے والے اجنبی اونٹ کو پہچان لیتا ہے، لیکن تمہیں بائیں طرف دھتکار دیا جائے گا اور میں تمہارے لیے جہانوں کے پالنہار سے اپیل کرتے ہوئے کہوں گا: اے میرے رب! میری امت ( کو بچاؤ)۔ جواباً کہا جائے گا: تم نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے تمہارے بعد کون کون سی بدعات رائج کر دی تھیں، تیرے بعد انہوں نے الٹے پاؤں چلنا شروع کر دیا تھا۔ میں تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ دیکھوں کہ اس نے ممیاتی ہوئی بکری اٹھا رکھی ہو اور یہ آواز دے رہا ہو: اے محمد! اے محمد! (میری معاونت کیجئیے) اور میں کہوں گا: میں تیرے لیے اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں، میں نے تو (تیرے تک) پیغام پہنچا دیا تھا۔ میں کسی کو اس حال میں نہ پہچانوں کہ اس نے بلبلاتا ہو اونٹ اٹھا رکھا ہو اور آواز دے رہا ہو: اے محمد! اے محمد! (میرا سہارا بنو)۔ میں کہوں گا: میں تیرے لیے اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں، میں نے تو پیغام پہنچا دیا تھا (کہ ایسا نہ کرنا)۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم میں سے کسی نے روز قیامت ہنہناتا ہوا گھوڑا اٹھا رکھا ہو اور آواز دے رہا ہو: اے محمد! اے محمد! میں جواباً کہوں: میں تیرے لیے اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں۔ میں تم میں سے کسی کو قیامت والے دن اس حالت میں نہ دیکھوں کہ پرانی کھال کا ٹکڑا اٹھا رکھا ہو اور پکار رہا ہو: اے محمد! اے محمد! اور میں کہہ دوں: میں تیرے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں، میں نے تو ( اللہ کا پیغام) تیرے تک پہنچا دیا تھا۔“