صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
52. بَابُ: {أَمْ حَسِبْتَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيمِ} :
باب: (اصحاب کہف کا بیان) (سورۃ الکہف میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے) ”اے پیغمبر! کیا تو سمجھا کہ کہف اور رقیم ہماری قدرت کی نشانیوں میں عجیب تھے“۔
الْكَهْفُ الْفَتْحُ فِي الْجَبَلِ وَالرَّقِيمُ الْكِتَابُ مَرْقُومٌ مَكْتُوبٌ مِنَ الرَّقْمِ وَرَبَطْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ سورة الكهف آية 14 أَلْهَمْنَاهُمْ صَبْرًا شَطَطًا سورة الكهف آية 14 إِفْرَاطًا الْوَصِيدُ الْفِنَاءُ وَجَمْعُهُ وَصَائِدُ وَوُصُدٌ وَيُقَالُ الْوَصِيدُ الْبَابُ مُؤْصَدَةٌ سورة البلد آية 20مُطْبَقَةٌ آصَدَ الْبَابَ وَأَوْصَدَ بَعَثْنَاهُمْ سورة الكهف آية 19 أَحْيَيْنَاهُمْ أَزْكَى سورة الكهف آية 19 أَكْثَرُ رَيْعًا فَضَرَبَ اللَّهُ عَلَى آذَانِهِمْ فَنَامُوا رَجْمًا بِالْغَيْبِ سورة الكهف آية 22 لَمْ يَسْتَبِنْ وَقَالَ مُجَاهِدٌ تَقْرِضُهُمْ سورة الكهف آية 17 تَتْرُكُهُمْ.
«كهف» پہاڑ میں جو درہ ہو۔ «رقيم» کے معنی لکھی ہوئی کتاب۔ «مرقوم» کے معنی بھی لکھی ہوئی۔ «ربطنا على قلوبهم» ہم نے ان کے دلوں میں صبر ڈالا۔ «شططا» ظلم اور زیادتی۔ «وصيد» کے معنی لگن اور صحن، اس کی جمع «وصائد» اور «وصد» آتی ہے۔ «وصيد» دروازے کو بھی کہتے ہیں۔ (دہلیز) کو «مؤصدة» جو سورۃ ہمزہ میں ہے یعنی بند دروازہ لگی ہوئی عرب لوگ کہتے ہیں۔ «آصد الباب» اور «أوصد الباب» یعنی دروازہ بند کیا۔ «بعثنا» ہم نے ان کو زندہ کر دیا۔ «أزكى» یعنی زیادہ سونے والا یا پاکیزہ خوش مزا یا سست۔ «فضرب الله على آذانهم» یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو سلا دیا۔ «رجما بالغيب» یعنی بے دلیل (محض گمان اٹکل پچو)۔ مجاہد نے کہا «تقرضهم» یعنی چھوڑ دیتا ہے، کترا جاتا ہے۔ سورۃ الکہف میں ان جوانوں کا تفصیلی ذکر موجود ہے۔