سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث
فتنے، علامات قیامت اور حشر
علامات قیامت
حدیث نمبر: 3566
-" إن بين يدي الساعة تسليم الخاصة وفشو التجارة، حتى تعين المرأة زوجها على التجارة وقطع الأرحام وشهادة الزور وكتمان شهادة الحق وظهور القلم".
طارق بن شہاب کہتے ہیں: ہم سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آیا اور کہا: اقامت کہی جا چکی ہے، وہ کھڑے ہوئے اور ہم بھی کھڑے ہو گئے، جب ہم مسجد میں داخل ہوئے تو ہم نے دیکھا کہ لوگ مسجد کے اگلے حصے میں رکوع کی حالت میں ہیں۔ انہوں نے ”اللہ أکبر“ کہا اور (صف تک پہنچنے سے پہلے ہی) رکوع کیا، ہم نے بھی رکوع کیا، پھر ہم رکوع کی حالت میں چلے (اور صف میں کھڑے ہو گئے) اور جیسے انہوں نے کیا ہم کرتے رہے۔ ایک آدمی جلدی میں گزرا اور کہا: ابو عبدالرحمٰن! السلام علیکم۔ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا۔ جب ہم نے نماز پڑھ لی اور واپس آ گئے، وہ اپنے اہل کے پاس چلے گئے۔ ہم بیٹھ گئے اور ایک دوسرے کو کہنے لگے: آیا تم لوگوں نے سنا ہے کہ انہوں نے اس آدمی کو جواب دیتے ہوئے کہا: اللہ نے سچ کہا اور اس کے رسولوں نے (اس کا پیغام) پہنچا دیا؟ تم میں سے کون ہے جو ان سے ان کے کئے کے بارے میں سوال کرے؟ طارق نے کہا میں سوال کروں گا۔ جب وہ باہر آئے تو انہوں نے سوال کیا۔ جواباً انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت سے پہلے مخصوص لوگوں کو سلام کہا جائے گا اور تجارت عام ہو جائے گی، حتیٰ کہ بیوی تجارتی امور میں اپنے خاوند کی مدد کرے گی، نیز قطع رحمی، جھوٹی گواہی، سچی شہادت کو چھپانا اور لکھائی پڑھائی (بھی عام ہو جائے گی)۔“