سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
شام اور اہل شام کی فضیلت
حدیث نمبر: 3512
- (لا تزالُ من أمَّتي عِصابةٌ قوَّامةٌ على أمْرِ الله عزّ وجلّ، لا يضرُّها من خالفَها؛ تقاتلُ أعداءها، كلما ذهبَ حربٌ نشِبَ حربُ قومٍ آًخرين، يزيغُ اللهُ قلوب قوم ليرزقَهم منه، حتى تأتيهم الساعةُ، كأنّها قطعُ الليلِ المظلمِ، فيفزعونَ لذلك؛ حتّى يلبسُوا له أبدانَ الدُّروع، وقال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: همْ أهلُ الشّامِ، ونكَتَ رسولُ اللهِ - صلى الله عليه وسلم - بإصبعِه؛ يومئُ بها إلى الشّامِ حتّى أوجَعها).
عمیر بن اسود اور کثیر بن مرہ حضرمی کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابن سمط کہتے ہیں کہ مسلمان زمین میں قیامت کے برپا ہونے تک موجود رہیں گے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کی ایک جماعت اللہ کے حکم پر قائم دائم رہے گی، اس کا مخالف اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، وہ اپنے دشمنوں سے جہاد کرتی رہے گی، جب کبھی ایک لڑائی ختم ہو گی تو دوسری جنگ چھڑ جائے گی، اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں کو راہ راست سے ہٹاتا رہے گا تاکہ ان سے ( مال غنیمت کے ذریعے) ان کو رزق د یتا رہے، حتیٰ کہ قیامت آ جائے گی، گویا کہ وہ اندھیری رات کے ٹکڑے ہوں گے، اس وجہ سے وہ گھبرا جائیں گے، حتیٰ کہ وہ چھوٹی چھوٹی زرہیں پہنیں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اہل شام ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنی انگلی کے ساتھ زمین کو کریدا (یعنی شام کی طرف خط کھینچا)، حتیٰ کہ آپ کو تکلیف بھی ہوئی۔