سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
مدینہ منورہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 3504
-" اللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة أو أشد، وصححها وبارك لنا في صاعها ومدها وانقل حماها فاجعلها بالجحفة".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہما بیمار ہو گئے، میں ان کے پاس گئی اور پوچھا: ابا جان! کیا حال ہے؟ بلال! کیسے ہو؟ وہ کہتی ہیں کہ جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بیمار ہوتے تو کہا کرتے تھے: ہر کوئی صبح کے وقت اپنے اہل میں ہوتا ہے اور موت اس کے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہوتی ہے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ جب بخار سے شفایاب ہوتے تو کمزور پنڈلی کو اٹھاتے اور گاتے ہوئے کہتے: ہائے کاش! مجھے یہ پتہ چل جائے کہ کیا میں ایک رات گزاروں گا وادی میں اور میرے اردگرد اذخر اور جلیل قسم کے گھاس ہوں گے میں مجنہ چشمے کے پانی پر جاؤں گا کیا مجھے شامہ اور طفیل پہاڑ نظر آئیں گے۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ کو ساری صورتحال سے آگاہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! ہم کو مدینہ سے مکہ کی مثل یا اس سے بھی زیادہ محبت کرنا نصیب فرما دے، اس کو بیماریوں سے پاک کر دے، ہمارے مد اور صاع میں برکت فرما اور اس میں پائے جانے والے بخار کو جحفہ میں منتقل کر دے۔“ مسند احمد کی روایت میں ہے: جب جحفہ میں کوئی بچہ پیدا ہوتا تو بلوغت سے پہلے ہی بخار اسے پچھاڑ دیتا تھا۔