سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو کیسے راضی کیا؟
حدیث نمبر: 3493
-" يا صفية إن أباك ألب علي العرب، وفعل وفعل، يعتذر لها".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عہنا کی آنکھوں میں سبزی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”یہ آپ کی آنکھوں میں سبزی کیسے آ گئی؟“ انہوں نے کہا: میں نے اپنے خاوند سے کہا، میں نے خواب میں اپنی گود میں گرا ہوا چاند دیکھا۔ اس نے (یہ خواب سنتے ہی) مجھے تھپڑ مارا اور کہا: کیا تو یثرب (مدینہ منورہ) کا بادشاہ چاہتی ہے؟ پھر اس (صفیہ) نے خود کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی چیز ناپسند نہیں تھی، کیونکہ آپ نے میرے باپ اور میرے خاوند کو قتل کیا تھا۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عذر پیش کرتے رہے اور فرمایا: ”صفیہ! (دیکھو!) تیرے باپ نے عرب کو مجھ پر اکسایا اور یہ یہ (جرائم) کئے۔۔۔۔“ آپ عذر پیش کرتے رہے۔ بالآخر انہوں نے کہا: (جو چیز میں محسوس کر رہی تھی) وہ میرے دل سے نکل گئی۔