سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جنگی معاملات میں صحابہ سے مشورہ کرنا
حدیث نمبر: 3455
-" رأيت كأني في درع حصينة ورأيت بقرا منحرة، فأولت أن الدرع الحصينة المدينة وأن البقر هو ـ والله ـ خير".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے آپ کو (خواب میں) دیکھا کہ میں ایک مضبوط زرہ میں ہوں اور ایک گائے ذبح کی ہوئی پڑی ہے۔ میں نے یہ تعبیر کی کہ مضبوط زرہ مدینہ ہے اور گائے۔ اللہ کی قسم!۔ وہ خیر و بھلائی ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا: ”اگر ہم مدینہ میں ہی فروکش رہیں اور وہ ہم پر چڑھائی کر دیں تو ( اپنے شہر میں ہی ٹھہر کر) ان سے لڑیں گے۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! جاہلیت میں بھی ہم پر اس شہر میں حملہ نہیں کیا گیا اور اب اسلام کے باوجود ایسا کیوں ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ٹھیک ہے) تمہاری بات سہی۔“ (یہ جواب عفان کی حدیث میں ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جنگی) لباس پہنا۔ انصاریوں نے آپس میں کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے تسلیم نہیں کی (یہ خطرہ مول لینے والی بات ہے) سو وہ آئے اور کہا: اے اللہ کے نبی! آپ کی رائے پر عمل ہونا چاہئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نبی جنگی لباس پہن لیتا ہے تو اسے یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ لڑائی سے پہلے لباس اتار دے۔“