صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
48. بَابُ: {وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا} :
باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ مریم میں) فرمایا ”(اس) کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ایک پورب رخ مکان میں چلی گئی“۔
نَبَذْنَاهُ أَلْقَيْنَاهُ. اعْتَزَلَتْ {شَرْقِيًّا} مِمَّا يَلِي الشَّرْقَ {فَأَجَاءَهَا} أَفْعَلْتُ مِنْ جِئْتُ، وَيُقَالُ أَلْجَأَهَا اضْطَرَّهَا. {تَسَّاقَطْ} تَسْقُطْ {قَصِيًّا} قَاصِيًا {فَرِيًّا} عَظِيمًا. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَسْيًا سورة مريم آية 23 لَمْ أَكُنْ شَيْئًا وَقَالَ غَيْرُهُ النِّسْيُ الْحَقِيرُ وَقَالَ أَبُو وَائِلٍ عَلِمَتْ مَرْيَمُ أَنَّ التَّقِيَّ ذُو نُهْيَةٍ حِينَ قَالَتْ إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا سورة مريم آية 18 قَالَ وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ سَرِيًّا سورة مريم آية 24 نَهَرٌ صَغِيرٌ بِالسُّرْيَانِيَّةِ.
لفظ «انتبذت» «نبذ» سے نکلا ہے جیسے یونس علیہ السلام کے قصے میں فرمایا «نبذناه» یعنی ہم نے ان کو ڈال دیا۔ «شرقيا» پورب رخ (یعنی مسجد سے یا ان کے گھر سے پورب کی طرف) «فأجاءها» کے معنی اس کو لاچار اور بے قرار کر دیا۔ «تساقط» گرے گا۔ «قصيا» دور۔ «فريا» بڑا یا برا۔ «نسيا» ناچیز۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ایسا ہی کہا۔ دوسروں نے کہا «نسى» کہتے ہیں حقیر چیز کو (یہ «فاتحه» سدی سے منقول ہے) ابووائل نے کہا کہ مریم یہ سمجھی کہ پرہیزگار وہی ہوتا ہے جو عقلمند ہوتا ہے۔ جب انہوں نے کہا (جبرائیل علیہ السلام کو ایک جوان مرد کی شکل میں دیکھ کر) اگر تو پرہیزگار ہے اللہ سے ڈرتا ہے۔ وکیع نے اسرائیل سے نقل کیا، انہوں نے ابواسحاق سے، انہوں نے براء بن عازب سے «سريا» سریانی زبان میں چھوٹی نہر کو کہتے ہیں۔