سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
انصار کا گھر، والدین کا گھر
حدیث نمبر: 3340
- (وأنتم معشرَ الأنصار! فجزاكم الله خيراً- أو: أطيب الجزاء-، فإنكم- ما علمتُ- أَعِفَّةٌ صُبُرٌ، وسَتَرونَ بعدي أَثَرةً في القَسْمِ والأمر، فاصبروا حتى تَلْقَوْني على الحَوْضِ).
عاصم بن سوید بن یزید بن جاریہ انصاری سے رویت ہے وہ کہتے ہیں: مجھے یحییٰ بن سعید نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں: بنو اشہل قبیلہ کے سردار سیدنا اسید بن حضیر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بنوظفر کے ایک گھر والوں کے متعلق بات کی، اس قبیلہ کے عام افراد عورتیں ہی تھیں (یعنی مرد کم تھے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں کوئی مال تقسیم کیا اور کچھ حصہ بنوظفر کو بھی دیا۔ (اسید کی بات سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسید! (بات یہ ہے کہ) پہلے تم نے ہم سے رابطہ نہیں کیا اور جو کچھ ہمارے پاس تھا وہ ختم ہو چکا ہے۔ اب تم لوگ جب غلہ کے بارے میں سنو کہ مجھے وصول ہوا ہے تو میرے پاس آ جانا اور مجھے یہ گھر والے یاد کرانا۔“ پس جتنا اللہ تعالیٰ کو منظور تھا، سیدنا اسید ٹھہرے رہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خیبر سے غلہ لایا گیا، جس میں جو اور کھجوریں تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لوگوں میں تقسیم کر دیا۔ راوی کہتا ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار میں تقسیم فرمایا اور ان کو بہت زیادہ دیا اور پھر بنو ظفر کے گھر والوں میں تقسیم کیا اور انہیں بھی بہت زیادہ دیا۔ سیدنا اسید رضی اللہ عنہ نے آپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ آپ کو عمدہ اور بہترین بدلہ عطا فرمائے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسید سے فرمایا: ”اے انصار کی جماعت! اللہ تمہیں بھی عمدہ اور بہترین جزا عطا فرمائے، کیونکہ تم لوگ میرے علم کے مطابق پاکدامن اور صبر کرنے والے ہو، (لیکن اتنا یاد رکھو کہ) تم میرے بعد عنقریب ہی مال کی تقسیم اور ولایت (و حکومت کے معاملات) میں حق تلفی دیکھو گے، سو صبر کرنا، حتیٰ کہ حوض پر مجھے آ ملو۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس عورت کو کوئی تکلیف نہیں جو انصاریوں کے گھروں میں اترے یا اپنے والدین کے گھر اترے۔“