Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
46. بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {إِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ} إِلَى قَوْلِهِ: {فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ آل عمران میں) فرمانا ”جب فرشتوں نے کہا اے مریم!“ سے آیت «فإنما يقول له كن فيكون‏» تک۔
حدیث نمبر: 3434
وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" نِسَاءُ قُرَيْشٍ خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ أَحْنَاهُ عَلَى طِفْلٍ وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ" يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَلَى إِثْرِ ذَلِكَ وَلَمْ تَرْكَبْ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ بَعِيرًا قَطُّ، تَابَعَهُ ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، وَإِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
اور ابن وہب نے بیان کیا کہ مجھے یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اونٹ پر سوار ہونے والیوں (عربی خواتین) میں سب سے بہترین قریشی خواتین ہیں۔ اپنے بچے پر سب سے زیادہ محبت و شفقت کرنے والی اور اپنے شوہر کے مال و اسباب کی سب سے بہتر نگراں و محافظ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرنے کے بعد کہتے تھے کہ مریم بنت عمران اونٹ پر کبھی سوار نہیں ہوئی تھیں۔ یونس کے ساتھ اس حدیث کو زہری کے بھتیجے اور اسحاق کلبی نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3434 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3434  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں قریشی عورتوں کی واضح فضیلت ہے کہ وہ اپنی اولاد پر بہت شفقت کرتی ہیں اوران کی اچھی تربیت کرتی ہیں۔
اپنے شوہر کے مال میں اس کے حق کی رعایت کرتی اور اس کی حفاظت کرتی ہیں۔
اسے بطور امانت محفوظ رکھتی ہیں،فضول خرچی نہیں کرتیں اور نہایت سنجیدگی سے اسے خرچ کرتی ہیں،جبکہ کچھ احادیث سے حضرت مریم ؑ کی برتری ثابت ہوتی ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وضاحت سے بظاہر تعارض کو دور کیا گیا ہے کہ عرب عورتوں میں سے قریش کی عورتوں کو افضل قراردیا گیا ہے کیونکہ عرب عورتیں ہی اونٹوں پر سوار ہوتی ہیں۔
حضرت مریم ؑ نےتو کبھی اونٹ پر سواری نہیں کی کیونکہ گھر میں خدمت میں لگی رہیں کبھی سفر کے لیے نہیں،یعنی وہ تو عرب عورتوں میں شامل ہی نہیں تو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر ان کی فضیلت کیسے لازم آئے گی؟حضرت مریم ؑ کی اس فضیلت کے باوجود وہ نبیہ نہیں کیونکہ قرآن کریم کی صراحت کے مطابق نبوت،مردوں کے ساتھ خاص ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3434