سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت
حدیث نمبر: 3284
-" يا فاطمة! ألا ترضين أن تكوني سيدة نساء المؤمنين، أو سيدة نساء هذه الأمة".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں آپ کے پاس جمع تھیں، کوئی ایک بھی غیر حاضر نہیں تھی، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس چل کر آ رہی تھیں، ان کے چلنے کا انداز بالکل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والا تھا۔ جب آپ نے ان کو دیکھا تو یوں خوش آمدید کہا: ”میری بیٹی! مرحبا۔“ پھر ان کو اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا لیا، آپ نے ان سے سرگوشی کی، وہ شد و مد سے رونے لگ گئیں۔ جب آپ نے ان کے غم و الم کو دیکھا تو دوسری دفعہ سرگوشی کی، اب کی بار انہوں نے ہنسنا شروع کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے میں نے اس سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کوئی رازدارانہ بات کی، لیکن تو نے رونا شروع کر دیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر چلے گئے تو میں نے ان سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کیا سرگوشی کی ہے؟ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہیں کر سکتی۔ جب آپ فوت ہو گئے تو میں نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا: میں تجھے تجھ پر اپنے حق کا واسطہ دے کر پوچھتی ہوں کہ اب تم مجھے ضرور بتاؤ گی۔ انہوں نے کہا: ٹھیک ہے اب، بتا دیتی ہوں۔ انہوں نے مجھے بتلایا کہ آپ نے پہلی دفعہ والی سرگوشی میں مجھے فرمایا: ” جبریل مجھ سے ہر سال ایک دفعہ قرآن مجید کا دورہ کیا کرتے تھے اور اس سال دو دفعہ کیا، ایسے معلوم ہوتا ہے کہ میری موت کا وقت قریب آ چکا ہے۔ لہٰذا اللہ سے ڈرنا اور صبر کرنا، میں تیرے لیے بہترین پیش رو ہوں گا۔“ یہ بات سن کر مجھے رونا آ گیا، آپ دیکھ ہی رہی تھیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری بےچینی اور گھبراہٹ کو دیکھا تو فرمایا: ”فاطمہ! اگر تمہیں ( جنت میں) مومنوں کی عورتوں یا اس امت کی عورتوں کی سرداری دی جائے تو راضی ہو جاؤ گی؟“ یہ سن کر میں ہنس پڑی، آپ دیکھ ہی رہی تھیں۔