سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت
حدیث نمبر: 3282
-" فاطمة بضعة مني، يقبضني ما يقبضها ويبسطني ما يبسطها، وإن الأنساب يوم القيامة تنقطع غير نسبي وسببي وصهري".
مسور کہتے ہیں کہ حسن بن حسن نے میری بیٹی سے شادی کرنے کے لیے مجھے پیغام بھیجا، میں نے قاصد کو کہا: اسے کہنا کہ وہ مجھے شام کو ملے۔ اس نے مسور سے (وقت کے مطابق) ملاقات کی۔ مسور نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور کہا: اللہ کی قسم! مجھے کوئی نسبی اور ازدواجی رشتہ و قرابت تمہارے نسب و حسب اور نسبی و ازدواجی تعلق و قرابت سے بڑھ کر محبوب نہیں ہے۔ دراصل بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فاطمہ میرے ( بدن کا) ٹکڑا ہے، جو چیز اسے پریشان کرتی ہے وہ مجھے بھی پریشان کرتی ہے، جو چیز اسے خوش کرتی ہے وہ مجھے بھی خوش کرتی ہے اور قیامت والے دن سب احساب و انساب منقطع ہو جائیں گے، ماسوائے میرے نسب، رشتہ و قرابت اور دامادگی کے۔“ ( اس حدیث کے بعد غور کر (کہ) تیرے گھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عہنا کی بیٹی ہے۔ اگر میں نے اپنی بیٹی سے بھی تیری شادی کر دی تو وہ پریشان ہو گی (ایسی صورت میں میرا اور میری بیٹی کا کیا بنے گا؟) حسن بن حسن نے اسے معذور سمجھا اور چل دیے۔