سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب
حدیث نمبر: 3276
-" ما تريدون من علي؟ إن عليا مني وأنا منه وهو ولي كل مؤمن بعدي".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو امیر بنا کر ایک لشکر بھیجا، اوہ اپنی جماعت کے ہمراہ چلے گئے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایک لونڈی لے لی، دوسرے لوگوں نے اس چیز کو اچھا نہ سمجھا اور چار اصحاب رسول نے آپس میں معاہدہ کیا کہ اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے کئے پر آپ کو آگاہ کریں گے گے۔ (اس وقت یہ معمول تھا کہ) مسلمان جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاتے، آپ پر سلام کرتے، پھر اپنے گھروں کی طرف جاتے۔ جب یہ لشکر واپس آیا تو اس میں شریک افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ عہد و پیمان کے مطابق مذکورہ بالا چار افراد میں سے ایک کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ علی کو نہیں دیکھتے؟ انہوں نے ایسے ایسے کیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا۔ پھر دوسرا کھڑا ہوا، اس نے بھی یہی بات کہی۔ آپ نے اس سے بھی اعراض کیا۔ پھر تیسرا کھڑا ہوا اور یہی بات کہی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی منہ پھیر لیا۔ پھر چوتھا کھڑا ہوا اور وہی بات کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے، آپ کے چہرے سے غیظ و غضب کا پتہ چل رہا تھا، اور فرمایا: ”تم علی کی شکایت کر کے کیا چاہتے ہو؟ بیشک علی مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور میرے بعد وہ ہر مومن کا دوست ہو گا۔“