سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت و عظمت
حدیث نمبر: 3239
- ([يا أيُّها الناسُ!] إنَّ الله بَعثني إليكم، فقلتُم: كذبتَ، وقال أبو بكر: صَدَقَ، وواساني بنفسهِ ومالهِ، فهلْ أنتُم تاركو لي صاحبي؟ (مرَّتين) فَمَا أُوذِيَ بعدَها).
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اچانک سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے، انہوں نے اپنی چادر کا کنارہ پکڑا ہوا تھا، حتیٰ کہ اسے اپنے گھٹنے سے ہٹا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے ساتھی نے خود کو مصائب و مشکلات میں ڈال دیا ہے۔“ انہوں نے سلام کہا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! میری ابن خطاب سے کچھ گڑبڑ ہو گئی، میں نے جلدی میں کچھ کہہ دیا، پھر مجھے ندامت ہوئی، سو میں نے ان سے کہا کہ وہ مجھے معاف کر دیں، لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا، اس لیے اب میں آپ کی طرف آیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ فرمایا: ”ابوبکر! اللہ تجھے معاف کرے۔“ ادھر بعد میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ندامت ہوئی، وہ سیدنا ابوبکر کے گھر گئے اور پوچھا: کیا ابوبکر ہیں؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ بدلتا گیا، حتیٰ کے ابوبکر رضی اللہ عنہ ڈرنے لگ گئے وہ گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور کہا: اے الله کے رسول! اللہ کی قسم! میں زیادہ ظلم کرنے والا تھا۔ ( دو دفعہ کہا)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! بیشک اللہ نے مجھے تمہاری طرف بھیجا، لیکن تم نے مجھے (جھٹلاتے ہوئے) کہا: آپ جھوٹ بولتے ہیں۔ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ سچے ہیں۔ ابوبکر نے اپنے جان و مال کو میری حمایت میں کھپا دیا، کیا تم میرے دوست کو میرے لیے چھوڑ دو گے؟“ (دو دفعہ فرمایا) اس کے بعد انہیں تکلیف نہیں پہنچائی گئی۔