سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسریٰ کو دعوت اسلام
حدیث نمبر: 3211
-" أبلغا صاحبكما أن ربي قد قتل ربه كسرى في هذه الليلة".
محمد بن عمر اسلمی اپنی سندوں کے ساتھ چند ایک صحابہ، جن میں سے بعض کی احادیث کے الفاظ دوسروں کی احادیث میں خلط ملط ہو گئے، سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ، جو چھ میں ایک تھے، کو کسری کی طرف اسلام کی دعوت دینے کے لیے بھیجا اور ایک خط بھی لکھا۔ عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط کسری تک پہنچایا، وہ اس پر پڑھا گیا، اس نے خط پکڑا اور پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس صورتحال کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! اس کی بادشاہت کے پرخچے اڑا دے۔“ پھر کسری نے یمن کے گورنر باذان کی طرف خط لکھا کہ کوئی دو باہمت آدمی حجاز والے شخص (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس بھیج تاکہ وہ ہمیں اس کی حقیقت سے آگاہ کریں۔ باذان نے اپنے میر منشی اور ایک دوسرے آدمی کو اپنا خط دے کر بھیجا۔ یہ دونوں مدینہ پہنچے اور باذان کا خط نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور انہیں دعوت اسلام دی، اس وقت ان کے مونڈھوں کا گوشت کانپ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ”تم دونوں آج چلے جاؤ، کل مجھے ملنا، میں تمہیں اپنے ارادے پر مطلع کروں گا۔“ جب وہ دوسرے دن آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”میری بات اپنے لیڈر (باذان) تک پہنچا دو کہ اس رات میرے رب نے اس کے رب کسری کو ہلاک کر دیا ہے۔“